اسرائیل اور حزب اللہ کے مابین جنگ جاری ہے، دونوں ایک دوسرے کو مکمل صلاحیت کے ساتھ نشانہ بنارہے ہیں ۔لبنان کے دار الحکومت بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے میں آج ہفتے کی صبح خاموشی چھائی ہوئی ہے۔ گذشتہ رات سے یہاں اسرائیلی حملوں کا سلسلہ رکا ہوا ہے۔ آخری اسرائیلی حملہ جمعے کی شام سات بجے کے قریب الغبیری کے علاقے میں ہوا تھا۔البتہ جنوبی لبنان میں بھڑکا ہوا لڑائی کا محاذ پر سکون نہیں ہوا ہے۔ جمعے کے روز بھی اسرائیلی فوج اور حزب اللہ کے بیچ لڑائی ہوتی رہی۔ اس دوران میں اسرائیل نے صور اور النبطیہ کے علاقوں میں کئی دیہات اور قصبوں پر حملوں کا سلسلہ جاری رکھا۔
وہیں دوسری جانب حزب اللہ نے بھی اسرائیل کو منہ توڑ جواب دیا ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق حزب اللہ نے ہفتے کو اسرائیل کے تیسرے بڑے شہر حیفا کے گردونواح میں متعدد اسرائیلی فوجی اڈوں پر 80 کے آس پاس گائیڈڈ میزائل داغے، جن میں سے ایک نے لبنان سے تقریباً پانچ کلومیٹر دور سرحدی گاؤں شاما کے قریب ایک اسرائیلی ٹینک کو تباہ کر دیا۔ جبکہ شمالی اسرائیل کے علاقے سیزریا میں وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کی رہائش گاہ کے صحن میں دو فلیش بم گرے۔ اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ نتن یاہو کی رہائش گاہ کے صحن میں گرنے والے فلیش بموں کا تعلق حزب اللہ کے حالیہ حملوں سے ہے یا نہیں۔
#UPDATE Here is the latest on the situation in the Middle East:
– Israel reports ‘heavy rocket barrage’ on Haifa
– Hezbollah said targeted five bases in simultaneous salvos
– Security services say flares land near Netanyahu residencehttps://t.co/LEnUgSqCrn pic.twitter.com/OVC6oqlZAJ— AFP News Agency (@AFP) November 16, 2024
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق، واقعے کے وقت نتن یاہو اور ان کا خاندان گھر میں موجود نہیں تھے، اور کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔یہ حملہ ایک ماہ بعد ہوا جب ایک ڈرون نے اسی رہائش گاہ کو نشانہ بنایا تھا، جس کی ذمہ داری حزب اللہ نے قبول کی تھی۔ وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے اتوار کی صبح ایک بیان میں کہا کہ یہ واقعہ ’تمام حدیں‘ عبور کر چکا ہے۔انہوں نے مزید کہا،’یہ ناقابل قبول ہے کہ اسرائیل کا وزیر اعظم، جو ایران اور اس کے حمایتیوں کی جانب سے قتل کے خطرے کا سامنا کر رہا ہے، اپنے ملک کے اندر سے بھی ایسے ہی خطرات کا شکار ہو۔انہوں نے سکیورٹی اور عدالتی اداروں سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا۔
اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ اور وزیر برائے سکیورٹی اتمار بین گویر نے بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے سنگین حد عبور کرنے سے تعبیر کیا اور تحقیقات کا اعلان کیا۔ ہفتے کے اس واقعے کی فوری طور پر کسی گروپ نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی (اے ایف پی) کے مطابق حزب اللہ نے پانچ اسرائیلی فوجی تنصیبات، بشمول سٹیلا مارس نیول بیس، کو نشانہ بنانے کی ذمہ داری قبول کی۔ گروپ نے مزید کہا کہ دن بھر گائیڈڈ میزائل اور توپ خانے کے گولے اسرائیلی چوکیوں پر فائر کیے گئے۔
بھارت ایکسپریس۔