امریکہ میں 23 افراد کو قتل کرنے والے شخص کو 90 سال کی قیدیا ہوسکتی ہے سزائے موت
Texas Walmart Massacre: امریکہ میں آئے دن فائرنگ کے واقعات ہوتے رہتے ہیں ،لاکھ کوششوں کے بعد بھی اس طرح کے واقعات پر قابو نہیں پایا جا سکا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ حکومت ایسے واقعات کو انجام دینے والے افراد سے سختی سے نمٹ رہی ہے۔اس کاواقعہ ٹیکساس میں رونما ہوچکا ہے ۔ جہاں وال مارٹ میں 23 افراد کو قتل کرنے والے شخص کو 90 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق سزا یافتہ شخص نے سال 2019 میں ایل پاسو میں بڑے پیمانے پر فائرنگ کے واقعے کو انجام دیا تھا۔ پھر اس شخص نے والمارٹ کے اندر اندھا دھند فائرنگ کرکے 23 افراد کو نشانہ بنایا۔ سزا یافتہ نوجوان کی شناخت پیٹرک کروسیئس کے نام سے ہوئی ہے۔جسے اس سال کے شروع میں سزا سنائی گئی تھی۔ اب اس شخص کو 90 سال کی سزا سنائی گئی ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہےکہ پیٹرک کو مزید سزا کے طور پر سزائے موت کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
مجرم کے وکیل نے بتایا کہ وہ ذہنی مریض ہے
پیٹرک کروسیئس نے سماعت کے دوران عدالت میں کچھ نہیں کہا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس کے وکیل نے اپنا موقف ضرور پیش کیا۔ ٹیکساس ٹریبیون اخبار کے مطابق ان کے وکیل نے بتایا کہ شوٹر دماغی بیماری میں مبتلا تھا ۔جس کی وجہ سے اس نے فائرنگ کی۔ تاہم استغاثہ نے اس کی تردید کی اور کہا کہ کروسیئس کو معلوم تھا کہ جب اس نے جرم کیا تو وہ کیا کر رہا تھا۔ اس کے باوجود اس نے لوگوں پر رحم نہیں کیا۔
مارگریٹ لیچ مین، ویسٹرن ڈسٹرکٹ آف ٹیکساس کی پہلی اسسٹنٹ امریکی اٹارنی جنہوں نے مقدمہ چلایا۔ایک تحریری بیان میں کہا کہ انہیں امید ہے کہ سزا سے متاثرین کے خاندانوں کو کچھ سکون ملے گا۔
فائرنگ سے پہلے وارننگ دی گئی
اس کے بعد اس واقعے کو انجام دینے سے پہلے مجرم نے آن لائن نسل پر مبنی ریمارکس پوسٹ کرکے فائرنگ کرنے کی وارننگ دی تھی۔جسے اس نے فروری میں خود قبول اپنے جرم کا اعتراف کیا تھا۔
بھارت ایکسپریس