Bharat Express

Antony Blinken: پولیس کو ‘ہیتی’ میں امن و سلامتی برقرار رکھنے کے لیے غیر ملکی فورس کی ضرورت: بلنکن 

بلنکن نے ہیتی کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے ایک روز قبل کہا تھا کہ وہ سلامتی کی بحالی کے لیے کثیر القومی فورس کے مطالبات کی حمایت کرتے ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن

سان جوآن: امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ کیریبین ملک ہیتی کی قومی پولیس کو امن و سلامتی برقرار رکھنے اور افراتفری کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے غیر ملکی فورس کی ضرورت ہے۔ بلنکن کا یہ بیان اقوام متحدہ کے اعلیٰ حکام کی جانب سے ہیتی میں عدم تحفظ میں اضافے اور صورتحال کے مزید خراب ہونے کے متعلق متنبہ کرنے کے بعد سامنے آیا ہے۔ وزیر خارجہ نے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے اپنے ایک روزہ دورے کے دوران ہیتی کے بارے میں یہ مختصر بیان دیا۔ CARICOM نامی 15 رکنی کیریبین کاروباری گروپ نے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو میں تین روزہ سربراہی اجلاس کا انعقاد کیا تھا۔

کیریبین ممالک کے لیڈران ہیتی کے مسئلے پر بات چیت کے لیے باقاعدگی سے میٹنگ کرتے رہے ہیں۔ ARICOM کے صدر اور ڈومینیکا کے وزیر اعظم نے روزویلٹ سکریٹ کہا کہ گروپ ہیتی کی قیادت میں حل کی حمایت کرتا ہے لیکن انہوں نے امریکہ کی مدد کی بھی گزارش کی۔ بتا دیں کہ ہیتی کے وزیر اعظم ایریل ہنری نے گزشتہ سال اکتوبر میں عالمی برادری سے اپیل کی تھی کہ ان کے ملک میں غیر ملکی مسلح افواج کی تعیناتی کی جائے۔

ملک کی صورتحال مسلسل بگڑ رہی ہے اور اس کے مد نظر عالمی برادری پر فورس کی تعیناتی کا دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ بلنکن نے ہیتی کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے ایک روز قبل کہا تھا کہ وہ سلامتی کی بحالی کے لیے کثیر القومی فورس کے مطالبات کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا، “ہمیں اس پر بہت زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔”

 بلنکن نے قدرتی آفات کی صورت میں مالیاتی اداروں سے قرض کی ادائیگی کو موخر کرنے کے لیے بھی وعدہ کیا۔اس کے علاوہ بلنکن نے چھوٹے کسانوں کی پیداواری صلاحیت بڑھانے اور ٹیکنالوجی تک رسائی میں مدد کے لیے تقریباً 5.5 ملین امریکی ڈالر کا وعدہ بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ “کیریبین ممالک میں ہر دوسرا شخص مالی طور پر غذائیت سے بھرپور خوراک کا متحمل نہیں ہے۔”

واضح رہے کہ سلامتی کونسل نے ابھی تک صرف پرتشدد واقعہ کو انجام دینے والے گروہوں اور انہیں پناہ دینے والے لوگوں کے خلاف ہی پابندیوں کی منظوری دی ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ گروہ ہیتی کے دارالحکومت پورٹ او پرنس کے 80 فیصد حصے پر قابض ہیں اور اس دوران قتل، عصمت دری اور اغوا کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ ہیتی کی قومی پولیس کے پاس فنڈز کی کمی ہے اور 10 ملین سے زیادہ آبادی والے ملک میں 13,000 پولیس اہلکار ہیں۔ کم تعداد اور وسائل کی کمی کے باعث نیشنل پولیس ملک میں جرائم کی روک تھام میں ناکام ثابت ہو رہی ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read