پاکستانی فوج آئی ایس آئی کے سابق چیف کے خلاف جانچ کرے گی۔
Pakistan ISI News: اب پاک فوج اپنی ہی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سابق سربراہ فیض حمید کے خلاف تحقیقات کرنے جا رہی ہے۔ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد میجر جنرل کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی۔ پاکستانی اخبارٹریبیون کے مطابق ان پرغیر قانونی طورپرگھرمیں داخل ہونے اور ڈکیتی کا الزام ہے۔ متاثرہ نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا جس کے بعد سپریم کورٹ کے احکامات اور وزارت دفاع کی ہدایات کے بعد حمید کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ جنرل حمید کے خلاف یہ پہلی باضابطہ تحقیقات ہوگی۔ فیض نے اپنی ریٹائرمنٹ سے کئی ماہ قبل نومبر 2022 میں استعفیٰ دے دیا تھا۔
نواز شریف کو ہٹانے میں فیض کا تھا ہاتھ
فیض کا نام پہلے بھی تنازعات میں رہا ہے۔ فیض حمید جو کہ انٹیلی جنس ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل تھے کا نام فیض آباد احتجاج سمیت کئی کیسز میں سامنے آیا تھا لیکن اس کیس میں فیض کو کلین چٹ مل گئی۔ پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے بھی سپریم کورٹ میں الزام لگایا تھا کہ فیض حمید اور سابق آرمی چیف جنرل باجوہ کو اقتدار سے ہٹانے کے پیچھے ان کا ہاتھ ہے۔ اب ایک ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالک نے ان پر الزامات لگائے ہیں۔ بتایا کہ فیض نے غیر قانونی طور پر گھر پر چھاپہ مارا اور قیمتی سامان لوٹ لیا۔ اب کئی ماہ بعد فوج نے جنرل فیض حمید کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
پورے سیاسی کھیل کوایسے سمجھیں
پاکستانی اخبار ٹریبیون کے مطابق 8 نومبر 2023 کو ٹاپ سٹی سوسائٹی کے مالک معیز احمد خان نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ اس میں فیض حمید پر حقوق کے غلط استعمال کا الزام لگایا گیا تھا۔ بتایا گیا کہ 12 مئی 2017 کو فیض کے کہنے پر آئی ایس آئی اہلکاروں نے ان کے دفتر اور گھر پر چھاپہ مارا تھا۔ اس دوران آئی ایس آئی افسران گھر سے سونا، ہیرے اور رقم سمیت قیمتی سامان لوٹ کر لے گئے۔ اس کے بعد جب معاملہ گرم ہوا تو فیض نے مسئلہ حل کرنے کے لیے ذاتی طور پر ان سے ملاقات کی۔ یہ بھی کہا گیا کہ چھاپے کے دوران لی گئی چیزیں واپس کر دی جائیں گی تاہم 400 تولہ سونا اور نقدی واپس نہیں کی جائے گی۔ تاجر نے الزام لگایا کہ آئی ایس آئی کے اہلکاروں نے اس سے 4 کروڑ روپے نقد برآمد کیے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔