لیبیا کو اپنی تاریخ کے بدترین سیلاب کا سامنا ہے۔ طوفان ڈینیئل اور سیلاب نے یہاں شدید تباہی مچائی ہے۔ صورتحال یہ ہے کہ سیلاب کی وجہ سے لیبیا کے شہر درنہ کا تقریباً ایک چوتھائی حصہ بہہ گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس آفت کی وجہ سے تقریباً 20 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ڈیرنا شہر کی سڑکوں پر لاشیں بکھری پڑی ہیں۔ مردہ خانوں میں جگہ کم ہے۔ صورتحال یہ ہو گئی ہے کہ ہلاک ہونے والوں کی لاشیں اجتماعی قبروں میں دفن کی جا رہی ہیں۔ اس تباہ کن سیلاب سے بچ جانے والے افراد نے کہا کہ سمندری طوفان ڈینیئل کے دوران اتوار کو ڈیرنا میں سونامی جیسا سیلاب آیا اور اس سے پہلے کہ لوگ اپنی حفاظت کے لیے کچھ کر پاتے، وہ انہیں بہا کر سمندر کی طرف لے گیا۔ خوفزدہ لوگوں نے بتایا کہ انہیں اپنی جان بچانے کا وقت نہیں ملا۔
💔New video footage reveals the devastating Libya floods, with streets transforming into fast-moving rivers in Derna as nearby dams gave way due to heavy rainfall. Over 11,000 deaths have been confirmed, with another 10,000 still missing.pic.twitter.com/AmQfyaAHD3
— Volcaholic 🌋 (@volcaholic1) September 15, 2023
لوگ لاشوں کے درمیان اپنے پیاروں کو ڈھونڈ رہے ہیں
اطلاعات کے مطابق ہزاروں لوگ اب بھی لاپتہ ہیں اور سمندر مسلسل لاشیں ساحل پر چھوڑ رہا ہے۔ ایسے میں لوگ اپنے پیاروں کو ڈھونڈنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ اپنے ننگے ہاتھوں سے الٹ الٹ کر لاش کو پہچاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ڈیم کے ٹوٹنے سے ڈیرنا شہر کو بہت زیادہ جانی و مالی نقصان ہوا ہے۔
تكملة تقرير صحيفة المرصد الليبية عن ما حدث في #درنة #ليبيا #ليبيا_تستغيث pic.twitter.com/2MoSStqwWj
— د. عايد الجريّد (@DrAyedAljuraid) September 15, 2023
#Libya #Libya 🚨 water throws out more human #Libya #StormDaniel #dams #Flood #اعصار_دانيال #Derna #Libya #ليبيا #Daniel #Hurricane #HurricaneLee #libia #stormdaniel #Libya #Libia #destruction #ClimateCrisis pic.twitter.com/0XtaC4Ahk4
— Laraib Khan Hercules (@LaraibHercules) September 15, 2023
ہوا میں لاشوں کی تیز بو
رپورٹ کے مطابق لوگ تباہ کن سیلاب کے بعد ٹوٹنے والے ڈیم کو ’موت کے ڈیم‘ کا نام دے رہے ہیں۔ نیوز چینلوں سے بات کرتے ہوئے مقامی لوگوں نے بتایا کہ سیلاب نے ان کی زندگی کو مکمل طور پر بدل کر رکھ دیا ہے۔ یہ قدرتی آفت نہیں ہے، یہ ایک تباہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ہوا میں لاشوں کی شدید بو محسوس کی جا رہی ہے۔ اس کے ساتھ تباہی کی جو تصویریں سامنے آرہی ہیں، ان میں ملبے کے پہاڑ، خستہ حال کاریں اور سڑکوں پر قطاروں میں پڑی لاشیں دیکھی جا سکتی ہیں۔ اس کے ساتھ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ لاتعداد لاشیں مٹی کے نیچے دبی ہوئی ہیں۔
مرنے والوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے
نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے مقامی لوگوں نے بتایا کہ جب ہم ملبے، پتھروں اور چٹانوں کے پہاڑوں سے گزر رہے ہوتے ہیں تو ہمیں اپنے آپ کو یاد دلانا پڑتا ہے کہ یہ کبھی لوگوں کے گھر تھے، کبھی یہاں دکانوں اور مالز سے بھری سڑک تھی۔ سڑکیں نہ ہونے کے برابر ہیں۔رپورٹ کے مطابق شہر میں اب بھی دس ہزار سے زائد افراد لاپتہ ہیں، ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
بھارت ایکسپریس۔