اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو
شام پرباغیوں کے قبضے کے بعد سے اسرائیل بمباری کررہا ہے۔ اس کے علاوہ اس نے اپنی فوج کو مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں کے اندر تقریباً 14 کلومیٹرتک تعینات کردیا ہے۔ اسرائیل کے ان حملوں اوراقدامات کی قطر، سعودی عرب اورعراق نے مذمت کی ہے۔ دوسری جانب، اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہونے بڑا بیان دیا ہے۔
اسرائیل کے وزیراعظم بنجامن نیتن یاہونے پیرکے روزکہا کہ تقریباً 60 سالوں سے اسرائیل کے قبضے میں رہا گولان ہائٹس ’ہمیشہ کے لئے‘ اسرائیل کا ہی رہے گا۔ یروشلم میں ایک پریس کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے بنجامن نیتن یاہو نے امریکہ کے نومنتخب صدرڈونالڈ ٹرمپ کوان کی پہلی مدت کارکے دوران 1981 میں اس علاقے میں اسرائیل کے قبضے کومنظوری دینے کے لئے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ گولان ہمیشہ اسرائیل کی ریاست کا حصہ رہے گا۔
Prime Minister Benjamin Netanyahu, tonight, at a press conference:
“Yesterday, a new and dramatic chapter was opened in the history of the Middle East. Yesterday, the Assad regime in Syria, the main link in Iran’s axis of evil, crumbled after 54 years.https://t.co/WLYgMFulip pic.twitter.com/cq83hHOJ7n
— Prime Minister of Israel (@IsraeliPM) December 9, 2024
1967 کی جنگ میں کیا تھا قبضہ
اسرائیل نے 1967 کی 6 روزہ جنگ کے بعد شام کے بیشترپہاڑی علاقے پرقبضہ کرلیا تھا اورتب سے وہ یہاں قبضہ جمائے ہوئے ہیں۔ 1973 میں شام نے فوج بھیج کرفوج بھیج کراس حصے کوواپس لینے کی کوشش کی گئی تھی، لیکن اسرائیلی فوج نے اسے ناکام کردیا تھا۔ گولان ہائٹس سے شام کی راجدھانی دمشق پرسیدھے نظررکھی جاسکتی ہے۔ نیتن یاہو نے کہا کہ اونچے علاقوں پراسرائیل کا کنٹرول ہماری سیکورٹی اورخودمختاری کو یقینی بناتا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے اسد کے اقتدارکے خاتمہ کے بعد گولان ہائٹس کے بفرزون اوراس کے آگے کے علاقے کوکنٹرول کرنے کے لئے اپنی افواج بھیجی ہیں۔
اقوام متحدہ اورعرب ممالک کی مذمت
اقوام متحدہ اوراسرائیل کے پڑوسیوں نے اس قدم کی مذمت کی ہے۔ اقوام متحدہ کے ترجمان نے پیرکوکہا کہ اسرائیل کی کارروائی اسرائیل اورشام کے درمیان 1974 کے معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ بنجامن نیتن یاہونے اتوارکے روز کہا تھا کہ اسد حکومت کے خاتمہ اورشامی فوج کی اپنی چوکیوں کوچھوڑنے سے یہ معاہدہ غلط ہوگیا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔