جنوبی کوریا میں 'دماغ کھانے والے امیبا' کا پہلا کیس ہوا رپورٹ
First case of ‘brain-eating amoeba’ reported in South Korea:نیگلیریا فولیری، یا ‘دماغ کھانے والے امیبا’ کے ساتھ پہلا انفیکشن جنوبی کوریا میں رپورٹ کیا گیا ہے۔ کوریا ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن ایجنسی (KDCA) نے تصدیق کی ہے کہ تھائی لینڈ سے واپس آنے کے بعد مرنے والا ایک کوریائی شہری نیگلیریا فولیری سے متاثر تھا۔ یہ ایک ایسی بیماری ہے جو انسانی دماغ کو تباہ کر دیتی ہے۔
50 سالہ شخص جنوب مشرقی ایشیائی ملک میں چار ماہ گزارنے کے بعد 10 دسمبر کو کوریا واپس آیا تھا اور اگلے روز اسے اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا، جہاں وہ گزشتہ ہفتے منگل کو انتقال کر گیا تھا۔
اس بیماری سے ملک میں رپورٹ ہونے والا یہ پہلا کیس ہے جو پہلی بار 1937 میں امریکہ میں رپورٹ ہوا تھا۔
Naegleria fowleria ایک امیبا ہے، جو عام طور پر دنیا بھر میں میٹھے پانی کی گرم جھیلوں، دریاؤں، نہروں اور تالابوں میں پایا جاتا ہے۔ امیبا ناک کے ذریعے سانس میں جاتا ہے اور پھر دماغ میں داخل ہوتا ہے۔
کے ڈی سی اے نے کہا کہ نیگلیریا فولیری کے انسان سے انسان میں پھیلنے کے امکانات کم ہیں، لیکن مقامی باشندوں سے کہا کہ وہ ان علاقوں کا سفر کرنے سے گریز کریں جہاں یہ بیماری پھیلی ہوئی ہے۔
امریکہ، ہندوستان اور تھائی لینڈ سمیت دنیا میں 2018 تک نیگلیریا فولیری کے کل 381 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں
بھارت ایکسپریس