پاکستان کی بجلی غائب ، اسلام آ باد سے لے کر لاہور ، کراچی تک چھیا اندھیرا
Pakistan Crisis: لوگ دانے دانے کو محتاج ہورہے ہیں۔ کھانے پینے کی چیزوں کے دام آسمان چھورہے ہیں۔ پاکستان کی معاشی حالت ہر گزرتے دن کے ساتھ خراب ہوتی جا رہی ہے۔ ملک میں بے روزگاری کی شرح مسلسل بڑھ رہی ہے۔ روزانہ ہزاروں پاکستانی اپنی نوکریوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں۔ ادھر پاکستانی اخبار ڈان کی رپورٹ نے ملک کے وزیراعظم سمیت سب کی تشویش میں اضافہ کر دیا ہے۔ درحقیقت اخبار کے مطابق سال 2023 میں بے روزگاروں کی کل تعداد 62.5 لاکھ کے قریب ہو سکتی ہے۔
اگر اخبار کی رپورٹ کو صحیح مانے تو اس سال پاکستان میں کل افرادی قوت کا یہ 8.5 فیصد ی بے روزگار ہوگا۔ یہ ایک ایسے ملک کے لئے پریشانی کی بات ہے جو چاروں جانب سے قرض میں ڈوب رہا ہے۔ اگر پاکستان میں بے روزگاری کی شرح بڑھتی ہے تو یہ ملک کی ترقی کی کمر کو اور توڑ دے گی۔ 13 جنوری کے ڈیٹا کے مطابق پاکستان کے پاس اب صرف 4.6 بلین ڈالر کے زرمبادلہ کے زخائر ہیں۔
پاکستان پیر کو اچانک اندھیروں میں ڈوب گیا۔ صبح ساڑھے سات بجے کے قریب اسلام آباد، کراچی، لاہور سمیت ملک کے کئی علاقوں میں بجلی غائب ہوگئی۔ ملک کا معاشی بحران دن بدن سنگین تر ہوتا جا رہا ہے۔ اس سے نکلنا آسان نہیں ہوگا کیونکہ زرمبادلہ کے ذخائر 4.343 بلین ڈالر تک سمٹ چکاہے۔ جو صرف دو ہفتوں کے لیے کافی ہے۔ پیر کو پوری دنیا نے دیکھا کہ پاکستان کی توانائی بحران کتنا سنگین ہے۔
سوشل میڈیا پر لوگوں نے اس کے بارے میں میمز بنائے۔ لوگوں نے کہا کہ یہ پرانا پاکستان ہے۔ پاکستان کے بعض علاقوں میں بجلی بحال کر دی گئی ہے۔ لیکن اکثر مقامات پر 13 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی لائٹس نہیں آئیں۔ بہت سے لوگوں نے کہا کہ ان کی غیر ملکی کلائنٹس سے ملاقاتیں ہوتی ہیں اور ان کے لیپ ٹاپ چارج نہیں ہوتے۔ وہ نہیں جانتے کہ کیا کریں۔ ایک صارف نے لکھا کہ پاکستان کی حکومت نہ تو معیشت چلا سکتی ہے، نہ دہشت گردی سے لڑ سکتی ہے اور نہ ہی الیکشن کروا سکتی ہے۔
پاکستانی اخبار ڈان نے یہ خبر جمعے کو پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس (پی بی ایس) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے حوالے سے دی ہے۔ وہاں(پاکستان) مہنگائی کی صورتحال ایسی ہے کہ اس سال پیاز گزشتہ سال کے مقابلے 482 فیصد مہنگائی ہو رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی چکن کی قیمت تقریباً دوگنی ہو گئی ہے، جب کہ چائے کی پتی 65 فیصد، انڈے 64 فیصد اور نمک تقریباً 50 فیصد مہنگے ہو گئے ہیں۔
جہاں پچھلے سال پیاز 35 سے 36 روپے کلو ملتا تھا، اب اس کی قیمت 225 روپے تک پہنچ گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی چکن کی قیمت گزشتہ سال 210 روپے فی کلو کے مقابلے اس سال تقریباً 390 روپے فی کلو تک بڑھ گئی ہے۔ نمک کی قیمت 33 روپے سے بڑھ کر 50 روپے کے لگ بھگ ہو گئی ہے۔
پاکستان میں اس وقت گیہوں کی قیمت 5,000 روپئے فی من پہنچ چکی ہے۔ بات کریں اس کی خوردہ قیمت کی تو راولپنڈی کے بازار میں 150 روپئے فی کلو کی قیمت سے آٹا مل رہا ہے۔ پاکستان کے ہی پنجاب صوبہ کے سبھی شہروں میں گیہوں کی 15 کلو کی بوری 2250 روپئے میں فروخت کی جا رہی ہے۔