چینی ہیکرز کا بھارت پر حملہ، 100 جی بی ڈیٹا کی چوری کا انکشاف، آئی سون نے 2022 میں نیٹو کو بھی بنایا تھا نشانہ
Chinese Hacking Attack: چینی ہیکرز نے بھارت کو نشانہ بنایا ہے۔ اس سائبر حملے میں تقریباً 100 جی بی امیگریشن ڈیٹا چوری ہواہے۔ یہ حملہ شنگھائی میں قائم کمپنی آئی سون کے ذریعہ کیا گیا تھا۔ یہ ہیکنگ گروپ چینی حکومت سے جڑا ہوا ہے۔ اس حملے کے انکشاف نے سائبر سکیورٹی کے حوالے سے نئے خدشات پیدا کر دیے ہیں۔ حالیہ برسوں میں چین کی جانب سے اس طرح کے حملوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ چین مسلسل غیر ملکی حکومتوں، کمپنیوں اور انفراسٹرکچر کو نشانہ بنا رہا ہے۔
یہ دستاویز انٹیلی جنس اور فوج کو فراہم کرتی ہیں
واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق چینی حکومت کی حمایت یافتہ آئی سون یہ دستاویز وہاں کی انٹیلی جنس اور فوج کو بھی فراہم کرتی ہے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہیکرز نے تقریباً 570 فائلیں، تصاویر اور چیٹ لاگز چوری کیے ہیں۔ اس ڈیٹا سے کئی قسم کی اہم معلومات چین تک پہنچی ہیں۔ پچھلے ہفتے یہ فائلیں گٹ ہب پر پوسٹ کی گئیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تقریباً 20 حکومتیں ہیکرز کا نشانے پر ہیں۔ ہندوستان کے علاوہ ان میں ہانگ کانگ، تھائی لینڈ، جنوبی کوریا، برطانیہ، تائیوان اور ملائیشیا شامل ہیں۔
جنوبی کوریا اور تائیوان کا بھی اہم ڈیٹا چوری کر لیا گیا
آئی سون کو آکسن کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ سرکاری اداروں اور سیکورٹی ایجنسیوں کو تھرڈ پارٹی ہیکنگ اور ڈیٹا کی خدمات فراہم کراتی ہے۔ لیک ہونے والی دستاویزات سے انکشاف ہوا ہے کہ ہندوستان سے 95.2 جی بی امیگریشن ڈیٹا اور جنوبی کوریا کے ایل جی یو پلس ٹیلی کام آپریٹر کا 3 ٹیرا بائٹ کال لاگ ڈیٹا ہیکرز کے قبضے میں ہے۔ تائیوان کا 459 جی بی روڈ میپنگ ڈیٹا بھی چوری کر لیا گیا ہے۔ یہ فوجی کارروائیوں میں کام آسکتا ہے ۔
یہ بھی پڑھیں: گجرات کی بھروچ سیٹ AAP کے کھاتے میں جانے سے ناراض احمد پٹیل کی بیٹی ممتاز نے کہی یہ بڑی بات
دگیر ممالک کے کنٹریکٹ آسانی سے کئے حاصل
آئی سون نے 2022 میں نیٹو کو بھی نشانہ بنایا تھا۔ اس کے علاوہ برطانوی سرکاری دفاتر بھی اس کا شکار ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ پاکستان اور کمبوڈیا پر بھی ان ہیکرز نے حملہ کیا۔ چین نے دو دہائی قبل آئی سون جیسی کمپنیوں کو فروغ دینا شروع کیا تھا۔ اس ڈیٹا کی مدد سے وہاں کی کمپنیاں اور حکومت دوسرے ممالک سے معاہدے اٹھانے میں کامیاب رہی ہیں۔
بھارت ایکسپریس