جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کو برقرار رکھنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پاکستان گھبرا گیا ہے۔ ساتھ ہی چین نے بھی بے چینی محسوس کرنا شروع کر دی ہے۔ چین نے ایک بار پھر لداخ پر دعویٰ کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی چین نے ہندوستانی سپریم کورٹ کے فیصلے کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے حقائق نہیں بدلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت چین سرحد کے مغربی علاقے پر ہمارا کنٹرول ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماؤ ننگ نے کہا کہ چین نے کبھی بھی نام نہاد مرکز کے زیر انتظام علاقہ لداخ کو تسلیم نہیں کیا۔ یہ بھارت کا یکطرفہ اور غیر قانونی فیصلہ ہے۔
چینی ترجمان ماؤ نے مزید کہا کہ بھارتی عدالت کے فیصلے سے حقائق نہیں بدلیں گے۔ ہم لداخ کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ نہیں مانتے۔ مغربی علاقے پر ہمارا کنٹرول ہے۔
چین کے علاوہ مسلم ممالک کی اسلامی تعاون تنظیم نے بھی بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر اعتراض ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے سپریم کورٹ آف انڈیا کو بھی ماننے سے انکار کر دیا۔ تنظیم نے کہا کہ ہم جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ ہیں۔ بھارت نے بین الاقوامی طور پر متنازع علاقے میں تبدیلیاں کی ہیں۔ ساتھ ہی بھارتی حکومت نے او آئی سی تنظیم کے بیان پر بھی کڑی تنقید کی ہے۔ بھارت کی وزارت خارجہ نے کہا کہ او آئی سی یہ سب کچھ دہشت گردی کو فروغ دینے والے ملک کے کہنے پر کر رہی ہے، اس لیے او آئی سی کی کارروائی مشکوک ہو جاتی ہے۔ یقیناً بھارت نے بغیر کسی وجہ کے پاکستان پر حملہ کیا ہے۔
ساتھ ہی پاکستان نے بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اپنی زبان پر قابو پالیا۔ پاکستان کے عبوری وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ بین الاقوامی قانون ہندوستان کے فیصلے کو تسلیم نہیں کرتا۔ یہ یک طرفہ فیصلہ ہے اور قانونی طور پر درست نہیں ہے۔
-بھارت ایکسپریس