خالصتانی دہشت گرد گروپتونت سنگھ پنوں (فائل فوٹو)
نکھل گپتا اور گروپتونت سنگھ پنوں: ہندوستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات گزشتہ چند سالوں میں نمایاں طور پر بہتر ہوئے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تجارت سے لے کر دیگر معاملات پر کافی معاہدے ہوئے ہیں۔ دونوں ممالک کے سربراہان مملکت ایک دوسرے کے دورے بھی کر چکے ہیں لیکن اب ان تعلقات میں تلخی آ سکتی ہے۔ جس کی وجہ سے ایک ہندوستانی شہری پر خالصتانی دہشت گرد گروپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش کا الزام لگایا گیا ہے۔ اگرچہ اس سازش میں پنوں کا کہیں ذکر نہیں آیا لیکن جو تار جوڑے جا رہے ہیں وہ پنوں کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔
بھارت پر قتل کی سازش کا الزام
دراصل، امریکی محکمہ انصاف نے ایک پریس ریلیز جاری کی ہے۔ جس میں نکھل گپتا نامی بھارتی شہری پر امریکی نژاد کینیڈین شہری گروپتونت سنگھ پنو کے قتل کی سازش کا الزام لگایا گیا ہے۔ نکھل گپتا پر پیسوں کے لیے قتل کا الزام ہے۔ جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ نیویارک کے سدرن ڈسٹرکٹ میں سپرسیڈنگ چارج شیٹ کھولی گئی ہے۔ جس میں نکھل گپتا پر نیویارک شہر میں ایک امریکی شہری کے قتل کی سازش کا الزام لگایا گیا ہے۔
نکھل گپتا پر سازش کا الزام
فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق محکمہ انصاف نے یہ بھی کہا ہے کہ ہندوستانی سرکاری ملازم نکھل گپتا ہندوستان اور دیگر جگہوں پر کچھ لوگوں کے ساتھ کام کرتا تھا۔ اس سال کے شروع میں اس سرکاری ملازم نے امریکہ میں ایک وکیل اور سیاسی کارکن کو قتل کرنے کی سازش کی تھی۔ سیاسی کارکن ہند نژاد امریکی شہری ہے۔
پنوں کی طرف اشارہ کر رہی ہیں تمام تفصیلات
نکھل گپتا کے علاوہ پریس ریلیز میں نکھل گپتا کے علاوہ کسی اور شخص کا نام نہیں ہے۔ جس کے خلاف قتل کی سازش رچی جا رہی تھی۔ اسے مظلوم کہہ کر مخاطب کیا جا رہا تھا۔ اس میں کچھ ایسے اشارے بھی دیے گئے ہیں، جن کی بنیاد پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ ہدف خالصتانی دہشت گرد گروپتونت سنگھ پنوں کے علاوہ کوئی اور نہیں ہے۔ پریس ریلیز کی تفصیلات پنوں سے ملتی جلتی ہیں۔
اسی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ CC-1 نے مبینہ طور پر نکھل گپتا کی خدمات حاصل کی تھیں کیونکہ ان کے خلاف بھارت میں کچھ مقدمات درج تھے۔ دونوں کے درمیان اس سال مئی میں رابطہ ہوا تھا۔ CC-1 نے نکھل گپتا کو بتایا تھا کہ اگر وہ یہ مشن مکمل کر لیتے ہیں تو ہندوستان میں ان کے خلاف تمام الزامات ختم کر دیے جائیں گے۔ نکھل گپتا کے بارے میں صرف یہ ہے کہ وہ ہندوستانی شہری ہے، جسے اس سال 30 جون کو جمہوریہ چیک میں گرفتار کیا گیا تھا۔
اس سے دونوں ممالک پر کتنا پڑے گا اثر؟
وہیں اگر اس معاملے کو دیکھیں تواس کا ہندوستان امریکہ تعلقات پر کیا اثر پڑے گا تو امریکہ اس معاملے پر زیادہ سخت نہیں ہو سکتا کیونکہ ایشیا پیسیفک میں امریکہ کو ایک ایسے پارٹنر کی ضرورت ہے جو چین سے نمٹ میں اس کی مدد کر سکتا ہے۔ یہ کام صرف بھارت ہی کر سکتا ہے۔ بھارت کے علاوہ کوئی ملک ایسا نہیں ہے جو اس معاملے پر امریکہ کا ساتھ دے سکے۔
بھارت ایکسپریس۔