مظاہرہ کرنے کے جرم میں ایک شخص کو ملی سزائے موت : ایران
بھارت ایکسپریس /ایران میں ایک کرد خاتون مہسا امینی کی اخلاقی پولیس کے ہاتھوں گرفتارہونے اور اس کی موت کے بعد سے پچھلے دو ماہ سے ملک بھر میں حجاب کے خلاف مظاہرہ چل رہا ہے ۔ ان مظاہروں سے ایران کی حکومت ہل کر رہ گئی ہے ۔ اب تک ہزاروں مظاہرین گرفتار ہو چکے ہیں ، جبکہ 326 افراد ہلاک ہو گئے۔
ان مظاہروں کو روکنے کے لیے پہلی مرتبہ حکومت نے کافی ٹھوس قدم اٹھائے ہیں ۔ جس میں مظاہرہ کرنے والے شخص کو سزائے موت سنائی گئی ہے،انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ ٖفیصلہ بہت جلدی میں کیا جا رہا ہے اور کئی افراد پر ایسے الزامات عائد کیے گئے ہیں جن میں انہیں موت کی سزا بھی سنائی جا سکتی ہے۔
سزائے موت کیوں سنائی گئی؟
ایرانی عدلیہ ویب سائٹ میزان آن لائن کے مطابق ایک ‘نامعلوم ملزم’ کو آگ لگانے، لوگوں میں بدامنی پھیلانے، غیر قانونی طور پر اکٹھا ہونے نیز رب کا دشمن ہونے کا سبب بننے کے جرم میں ایرانی قانون کے تحت سزائے موت سنائی گئی۔
تہران کی دوسری عدالتوں نے “غیر قانونی طور پر اکھٹا ہونے اور قوم کے خلاف سازش کرنے نیز امن عامہ میں خلل ڈالنے” کے الزام کے تحت ہزاروں افراد کو پانچ سے 10 برس کے درمیان قید کی سزائیں سنائی ہیں۔