فلم آدی پُرش سے ہنگامہ ہوگیا ہے۔
Adipurush: رامائن پر بنی فلم آدی پُرش باکس آفس پر ریلیز ہوچکی ہے۔ فلم کو دیکھ کر لوگ کئی طرح کے ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں۔ اس فلم میں پربھاس پربھو شری رام کا کردار نبھا رہے ہیں۔ پہلے دن ہی آدی پُرش نے باکس آفس پر کئی سارے ریکارڈ توڑ دیئے ہیں۔ وہیں کچھ ناظرین نے اس فلم کو دیکھ کر اپنی ناراضگی کا بھی اظہار کیا ہے۔ اس فلم کے ٹریلر کو دیکھ کر ہی لوگوں نے ہنگامہ کرنا شروع کردیا تھا۔ وہیں فلم کے ریلیز ہونے کے بعد کئی سین ایسے ہیں، جنہیں لے کر ناظرین نے اس فلم کو دیکھ کر اپنی ناراضگی کا بھی اظہار کیا ہے۔ اس فلم کے ٹریلرکو دیکھ کر ہی لوگوں نے ہنگامہ کرنا شروع کردیا تھا۔ وہیں فلم کے ریلیز ہونے کے بعد کئی سین ایسے ہیں، جنہیں لے کر ناظرین اس فلم کا موازنہ کارٹون فلموں سے کر دیا۔ وہیں ان سین سے متعلق میکرس کو بھی جواب دیتے ہوئے نہیں بن رہا ہے۔
وہیں ناظرین کے ردعمل کے بعد اس فلم میں کچھ تبدیلیاں بھی کی گئی تھیں۔ فلم کے ڈائریکٹر اوم راوت نے بتایا کہ فلم میں کافی کچھ تبدیل کیا گیا ہے، لیکن فلم کو دیکھ کر لوگوں کا کہنا ہے کہ اس فلم کو رامائن کے مطابق نہیں بنایا گیا ہے۔ اس فلم کے وی ایف ایکس میں کروڑوں روپئے بھی خرچ کیا گیا ہے، اتنا ہی نہیں بڑے بڑے فنکاروں کو اس میں لیا گیا ہے، لیکن ایک چیز جو کسی بھی ناظر کے گلے سے نہیں اتر پا رہی ہے، وہ اس فلم کے ڈائیلاگ۔ کئی ڈائیلاگ تو ایسے ہیں کہ ناظرین ہنس ہنس کے پریشان ہوئے جا رہے ہیں۔ وہیں کچھ رامائن کے وقار کے بالکل خلاف ہیں۔ انہیں سننے کے بعد لگتا ہے کہ جیسے کسی ٹپوری کے بولے ہوئے الفاظ ہوں۔
ڈائیلاگ ایسے بھی ہوتے ہیں کیا؟
دراصل، فلم کے ایک سین میں اندرجیت، بجرنگ کی پونچھ میں آگ لگانے کے بعد کہتے ہیں، ’جلی نا؟ اب اور جلے گی۔‘ بے چارہ جس کی جلتی ہے، وہی جانتا ہے۔ اس کے جواب میں بجرنگ بلی کہتے ہیں ’کپڑا تیرے باپ کا، آگ بھی تیرے باپ کی اور جلے گی بھی تیرے باپ کی۔‘ آخر یہ کس لحاظ کے ڈائیلاگ ہیں۔ کیونکہ یہ رامائن کے لحاظ سے تو ڈائیلاگ نہیں لگ رہے ہیں۔ آج کے زمانے میں لوگ اپنی عزت بھولتے جا رہے ہیں۔ بجرنگ بالی، راون اور اندراجیت جیسے کرداروں کو ایسے ڈائیلاگ بولتے سننا بہت عجیب لگتا ہے۔ یوں توآپ اپنی فلم کو مختلف زاویہ نگاہ سے دکھا رہے ہیں، لیکن آپ آنکھیں بند کرکے ایسے ڈائیلاگ کیسے لکھ سکتے ہیں؟
ڈائیلاگ نے لگائی آدی پُرش کی واٹ
کہا جا رہا ہے کہ گرچہ اس فلم کو بنانے میں کافی محنت اور وقت لگا ہے، لیکن اس میں ایک ایک سین، ڈائیلاگ، ایکسپریشن یہ سب تو آپ کی نظروں سے ہی گزرتے ہوئے جاتے ہیں نہ اس کے باوجود بھی آپ اسے نظرانداز کردیتے ہیں۔ کون سے زمانے کی کہانی کو ان ڈائیلاگس کے ذریعہ دکھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اگرآج تلسی داس جی ہوتے ہیں تو اس کہانی کو دیکھ کر کافی ناراضگی ظاہر کرتے۔ ان ڈائیلاگس نے اس فلم کو متنازعہ ضرور بنا دیا ہے۔ وہیں یہ بھی کہنا پڑے گا کہ بھراما تاشری نے اپنے ڈائیلاگس سے آدی پُرش کی دھجیاں ہی اڑا دیں۔
بھارت ایکسپریس۔