'مبارک ہو بیٹی ہوئی ہے' منور فاروقی نے کولکتہ ریپ کیس پر شیئر کی نظم، طنزیہ انداز میں یوم آزادی کی دی مبارکباد
کولکتہ ریپ کیس کے ہولناک واقعہ سے ملک بھر کے لوگ دکھی ہیں۔ اس حوالے سے کولکتہ میں احتجاج جاری ہے جب کہ کئی مشہور شخصیات اس پر ناراضگی کا اظہار کر رہے ہیں۔ بالی ووڈ اداکار آیوشمان کھرانہ نے اپنی شاعری کے ذریعے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کیا اور احتجاج کیا۔ اب منور فاروقی نے بھی ایک نظم شیئر کی ہے، جس میں وہ اپنی بیٹی کی حفاظت کے بارے میں بات کرتے نظر آرہے ہیں۔
ایک طرف ہندوستانی عوام 15 اگست کو اپنا 78 واں یوم آزادی منا رہے ہیں۔ دوسری جانب ‘بگ باس 17’ کے فاتح اور کامیڈین منور فاروقی سوشل میڈیا پر ویڈیوز پوسٹ کر کے معاشرے پر تنقید کر رہے ہیں۔ اس ویڈیو میں، منور نے ایک نظم پڑھی اور کولکتہ میں عصمت دری کے قتل کیس کی طرف اشارہ کیا اور پھر طنزیہ انداز میں لوگوں کو 78 ویں یوم آزادی کی مبارکباد دی۔
منور نے انسٹاگرام پر 12 سیکنڈ کا ویڈیو شیئر کیا ہے۔ جس کے کیپشن میں انہوں نے لکھا، ’’ مبارک ہو بیٹی ہوئی ہے‘‘۔
منور کی نظم کچھ یوں ہے-
Mubarak ho “beti hui hai” 💔 pic.twitter.com/jWAMZXC1Ea
— munawar faruqui (@munawar0018) August 15, 2024
وہ گزرتی رہی امتحانوں سے ، گندی نظر والے مہمانوں سے
وہ جلتی آئی ہے زمانوں سے ، آج پھرسے ڈر کے آئی دکانوں سے
کوئی کہتا ہے لکشمی ہے، کوئی کہتا ہے کہ یہ برکت ہوئی ہے۔
کوئی کہتا ہے بوجھ اس کو ،توکوئی کہتا ہے مبارک آپ کے گھر بیٹی ہوئی ہے۔
رات بہت تھی ، کپڑے ایسےپہنے تھے، اکیلی نکلی تھی، یہ کیا ترک ہے؟
ارے وہ جانور ہے، اس کی عمر، وقت، کپڑے اس کے لئے کیا فرق ہے؟
جو بیٹھی تھی ماں باپ کی پلکوں پر ، وہ خون میں کہیں لیٹی ہوئی ہے ۔
مبارک ہوآپ کے گھر بیٹی ہوئی ہے ۔”
کرینہ نے بھی پوسٹ کیا
View this post on Instagram
منور کے علاوہ کرینہ کپور خان نے بھی پوسٹ شیئر کرکے کولکتہ ریپ قتل کیس پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ کرینہ نے لکھا، “12 سال بعد، وہی کہانی، وہی احتجاج، لیکن ہم اب بھی تبدیلی کا انتظار کر رہے ہیں۔” اپنی پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے، کرینہ نے کیپشن میں ‘جسٹس فار مومیتا’، ‘کولکتہ ریپ اینڈ مرڈر کیس’، ‘خواتین کے خلاف تشدد’، ‘انصاف برائے خواتین’، ‘خواتین کی حفاظت’ اور ‘آزادی’ جیسے ہیش ٹیگس کا استعمال کیا۔ ‘ وغیرہ
اس کی پوسٹ یہاں دیکھیں۔
آیوشمان نے ایک نظم بھی لکھی
منور کے علاوہ آیوشمان کھرانہ نے بھی اس واقعہ پر ایک نظم لکھی ہے۔ انہوں نے انسٹاگرام پر اپنی ایک ویڈیو بھی شیئر کی ہے جس میں وہ یہ شعر سنا رہے ہیں۔ لوگوں نے ان کی شاعری پر کئی ریل بھی بنائی ہیں۔
میں بھی بغیر کنڈی لگا کر سوتی ، کاش میں بھی لڑکا ہوتی ۔
جھلی بن کر دوڑتی اڑتی ساری رات دوستوں کے ساتھ گھومتی ۔
کاش میں بھی لڑکا ہوتی۔
میں نے سب کو یہ کہتے سنا ہے کہ لڑکیوں کو تعلیم دو اور انہیں بااختیار بنائیں۔
اور جب وہ تعلیم حاصل کر کے ڈاکٹر بنتی تو میری ماں نے کھودی اس کی آنکھوں کاموتی
کاش میں بھی لڑکا ہوتی۔
بھارت ایکسپریس