Bharat Express

Dr Kafeel Khan sends letter to Shah Rukh Khan: ڈاکٹر کفیل خان نے شاہ رخ خان کو لکھا خط،کہا:فلم میں ڈاکٹرثانیہ ملہوترا کو انصاف مل گیا،لیکن حقیقی زندگی میں مجرم آزاد گھوم رہا ہے

کفیل خان نے اپنے خط میں لکھا کہ فلم جوان کی کہانی انہیں ان کی حقیقی زندگی میں ہونے والے حادثات کی یاد دلاتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فلم جوان محض ایک فنٹاسی ہے، لیکن انہیں یہ گورکھپور واقعے سے کافی ملتی جلتی نظر آتی ہے۔ اگرچہ فلم میں اصل مجرم آخر کار پکڑا جاتا ہے لیکن اس کی حقیقی زندگی کی کہانی میں مجرم اب بھی آزاد گھوم رہے ہیں۔

فلم اداکار اور سپر اسٹار شاہ رخ خان کی فلم جوان حال ہی میں ریلیز ہوئی ہے جس کے بعد اتر پردیش کے گورکھپور کے بی آر ڈی میڈیکل کالج کے سابق ڈاکٹر کفیل خان سرخیوں میں آگئے ہیں۔ دراصل کفیل خان کے مطابق شاہ رخ خان کی فلم جوان کی کہانی اور ان کی حقیقی زندگی کی کہانی کافی ملتی جلتی ہے۔ جس کے حوالے سے اب کفیل خان نے شاہ رخ خان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے خط لکھا ہے۔

ڈاکٹر کفیل خان نے اپنے ایکس پروفائل سے خط کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے فلم جوان کے ذریعے سماجی و سیاسی مسائل کو اٹھانے پر شاہ رخ خان کا شکریہ ادا کیا ہے۔ پوسٹ کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ فلم جوان دیکھنے کے بعد ایک بار پھر ان کی آنکھوں کے سامنے گورکھپور انسیفلائٹس کے واقعہ کی دردناک یادیں آگئیں۔ کفیل خان نے شاہ رخ خان اور فلم جوان کے ہدایت کار سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

میں نے یہ درد سہا: کفیل خان

کفیل خان نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ بدقسمتی سے مجھے آپ کی ای میل موصول نہیں ہوئی ہے،اس لیے میں آپ کو یہ خط بھیج رہا ہوں۔ انہوں نے اپنے خط میں مزید لکھا کہ میں نے حال ہی میں آپ کی فلم جوان دیکھی۔ میں سینما کا استعمال کرتے ہوئے اہم سماجی و سیاسی مسائل کو اٹھانے کے لیے آپ کی غیر معمولی وابستگی کے لیے اپنی گہری تعریف کا اظہار کرنے پر مجبور ہوں۔ ان کا کہنا ہے کہ فلم میں دکھایا گیا اداکارہ سانیا ملہوترا کا کردار ان کی زندگی سے ملتا ہے۔ جس کے درد کا سامنا اس نے حقیقی زندگی میں کیا ہے۔

فلم نے حادثے کی یاد تازہ کردی

کفیل خان نے اپنے خط میں مزید لکھا کہ فلم جوان کی کہانی انہیں ان کی حقیقی زندگی میں ہونے والے حادثات کی یاد دلاتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فلم جوان محض ایک فنٹاسی ہے، لیکن انہیں یہ گورکھپور واقعے سے کافی ملتی جلتی نظر آتی ہے۔ انہوں نے مزید لکھا کہ اگرچہ فلم میں اصل مجرم آخر کار پکڑا جاتا ہے لیکن اس کی حقیقی زندگی کی کہانی میں مجرم اب بھی آزاد گھوم رہے ہیں۔ انہوں نے مزید لکھا کہ ‘میں اب بھی اپنی نوکری واپس حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہوں، اور 63 والدین جنہوں نے اپنے چھوٹے بچے کھو دیے ہیں وہ ابھی تک انصاف کے منتظر ہیں۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read