Bharat Express

Lok Sabha Election 2024: اکھلیش یادو قنوج سیٹ سے نہیں لڑیں گے الیکشن، سماجوادی پارٹی نے تیج پرتاپ یادو کو دیا ٹکٹ

سماجوادی پارٹی نے پیر کے روز امیدواروں کی ایک اور فہرست جاری کی ہے۔ قنوج لوک سبھا سیٹ سے اکھلیش یادو نہیں اتر رہے ہیں بلکہ تیج پرتاپ یادو کو ٹکٹ دیا گیا ہے۔ وہیں بلیا سیٹ سے سناتن پانڈے کو انتخابی میدان میں اتارا گیا ہے۔

بنگلہ دیش پراکھلیش یادو کا پہلا ردعمل آیا سامنے! بھارتی حکومت کو بھی دی نصیحت؟

اترپردیش کی قنوج لوک سبھا سیٹ  سے سماجوادی پارٹی (ایس پی) کس امیدوارکوٹکٹ دے گی، اس پرمسلسل تعطل برقرارتھا، جوکہ پیرکے روزختم ہوگیا ہے۔ کہا جا رہا تھا کہ اس سیٹ سے سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو الیکشن لڑسکتے ہیں، لیکن ایسا نہیں ہوا ہے۔ سماجوادی پارٹی نے تیج پرتاپ یادو کو ٹکٹ دیا ہے۔ وہیں بلیا سیٹ سے سناتن پانڈے کو انتخابی میدان میں اتارا گیا ہے۔

قنوج سیٹ سے سماجوادی پارٹی نے اپنی فیملی کے اراکین پرہی بھروسہ ظاہرکیا ہے۔ تیج پرتاپ سنگھ یادو اترپردیش کے سابق وزیراعلیٰ ملائم سنگھ یادو کے بھائی کے پوتے ہیں۔ ساتھ ہی اکھلیش یادو ان کے چچا ہیں۔ گزشتہ لوک سبھا الیکشن 2019 میں اس سیٹ سے اکھلیش یادو کی اہلیہ ڈمپل یادو الیکشن ہارگئی تھیں اوربی جے پی کے سبرت پاٹھک نے جیت حاصل کی تھی۔ اس باربھی بی جے پی نے سبرت پاٹھک کو ہی ٹکٹ دیا ہے۔ تیج پرتاپ یادو کے میدان میں ات رنے سے لڑائی مزید دلچسپ ہوگئی ہے۔

کون ہیں تیج پرتاپ یادو؟

تیج پرتاپ سنگھ یادو اٹاوہ ضلع کے سیفئی کے رہنے والے ہیں اوران کے والد رنویرسنگھ تھے۔ انہوں نے برطانیہ سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی ہے۔ ان کی شادی لالو پرساد یادو کی بیٹی راج لکشمی کے ساتھ ہوئی ہے۔ سماجوادی پارٹی نے انہیں 2014 کے لوک سبھا الیکشن میں مین پوری سے اتارا تھا اورتین لاکھ سے زیادہ ووٹوں کے فرق سے جیت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔

کون ہیں سناتن پانڈے؟

سماجوادی پارٹی نے بلیا لوک سبھا سیٹ سے پارٹی کا امیدواربنایا ہے۔ وہ بنیادی طورپر بلیا کے ہی رہنے والے ہیں۔ سناتن پانڈے مرزا پورسے ڈپلوما کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد گنا محکمہ میں انجینئربنے اورسال 1996 میں نوکری سے استعفیٰ دے کرسیاست کے میدان میں قدم رکھا۔ 2022 میں چلکہراسمبلی حلقہ سے آزاد امیدوارکے طورپرالیکشن لڑے، لیکن انہیں ہارکا منہ دیکھنا پڑا۔ اس کے بعد انہوں نے سماجوادی پارٹی میں شمولیت اختیارکرلی اوروہ پھر2007 میں بلیا کے چلکہرسے سماجوادی پارٹی سے الیکشن لڑکر رکن اسمبلی بنے۔ حد بندی کے بعد چلکہراسمبلی حلقہ کا وجود ختم ہوگیا۔ سال 2012 میں سماجوادی پارٹی نے سناتن پانڈے کو بلیا کے ریسڑا اسمبلی حلقہ سے امیدواربنایا، لیکن ان کو ہارکا سامنا کرنا پڑا۔ حالانکہ ہارکے باوجود سماجوادی پارٹی نے انہیں وزیرحاصل درجہ دیا۔ 2017 کے اسمبلی الیکشن میں ایک بارپھرانہیں ریسڑا سے امیدواربنایا، لیکن اس بارسناتن پانڈے کو دوبارہ ہارکا سامنا کرنا پڑا۔ اس بارسناتن پانڈے تیسرے مقام پررہے۔ دو دوبارالیکشن ہارنے کے باوجود سناتن پانڈے کا قد سماجوادی پارٹی میں کم نہیں ہوا اور 2019 کے لوک سبھا الیکشن میں سماجوادی پارٹی نے انہیں بلیا لوک سبھا سے امیدوار بنایا، لیکن اس لوک سبھا الیکشن میں بھی سناتن پانڈے بی جے پی امیدوارویریندر سنگھ مست سے تقریباً 15 ہزار ووٹوں کے معمولی فرق سے ہارگئے۔

 بھارت ایکسپریس۔

Also Read