یوپی میں بی جے پی کی سیٹیں نہیں کم ہوتیں اگر، اکھلیش یادو نے پارلیمنٹ میں بتائی یہ وجہ
پیپر لیک کا معاملہ اتر پردیش میں بحث کا موضوع بنا ہوا ہے۔ پیپر لیک معاملے میں اتر پردیش کا مطلب پوچھا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر حیرت انگیز لطیفے بھی وائرل ہو رہے ہیں۔ پیپر لیک کے معاملے نے بھی اپوزیشن کو بی جے پی کو نشانہ بنانے کا ہتھیار دے دیا ہے۔ اہم اپوزیشن پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو مسلسل حملہ آور ہیں۔ بی جے پی پیپر لیک کے بہانے حکومت کو گھیر رہی ہے۔ بے روزگار اور پیپر لیک سے پریشان نوجوانوں کو حلف دلانے کے بعد اکھلیش یادو نے سرکاری ہینڈل سے ایکس پر ویڈیو شیئر کیا ہے۔
اکھلیش یادو نے ویڈیو شیئر کیا۔
ویڈیو میں دو گاؤں والے بات کرتے نظر آ رہے ہیں۔ ایک دیہاتی دوسرے سے پوچھتے ہیںکہ اتر پردیش کسے کہتے ہیں؟ سوال پوچھنے پر بہت دلچسپ جوابات ملتے ہیں۔ دوسرے دیہاتی کا کہنا ہے کہ جس ریاست میں امتحان سے پہلے جواب معلوم ہو جائے وہ اتر پردیش کہلاتی ہے۔ ایس پی سربراہ اکھلیش یادو نے دو گاؤں والوں کے درمیان دلچسپ بات چیت کا ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کیا ہے۔ آپ کو بتا دیں کہ یوپی پولیس بھرتی اور یوپی بورڈ امتحان کے پیپر لیک ہونے کی وجہ سے بی جے پی حکومت بیک فٹ پر آ گئی ہے۔
— Akhilesh Yadav (@yadavakhilesh) March 9, 2024
اترپردیش سے متعلق سوال کا جواب موصول ہوا۔
امتحان کو دھوکہ دہی سے پاک اور شفاف طریقے سے منعقد کرنے کے لیے سخت حفاظتی انتظامات کا دعویٰ کیا گیا۔ 17 اور 18 فروری کو 75 اضلاع میں یوپی پولیس کے لیے کانسٹیبل بھرتی کا امتحان ہوا تھا۔ 60 ہزار آسامیوں کے لیے کانسٹیبل بھرتی کے امتحان میں 48 لاکھ سے زیادہ امیدواروں نے شرکت کی تھی۔ پیپر لیک گینگ نے کانسٹیبل بھرتی امیدواروں کا مستقبل داؤ پر لگا دیا۔ امیدواروں نے امتحان منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج شروع کر دیا۔ اپوزیشن نے بھی حکومت کے خلاف محاذ کھول دیا۔ آخر کار حکومت کو 24 فروری کو کانسٹیبل بھرتی کے امتحان کو منسوخ کرنے کا فیصلہ لینے پر مجبور ہونا پڑا۔ چھ ماہ میں دوبارہ امتحان لینے کی یقین دہانی پر امیدواروں کا احتجاج ختم ہوا۔
بھارت ایکسپریس