جب بھی حکومت کو کچھ کہا جاتا ہے تو وہ صرف لاٹھا ں برساتی ہے ؟ - کسانوں کے احتجاج کو لے کر بھوجپوری گلوکار نہاے سنگھ کا طنز
16 فروری کسانوں کے دہلی مارچ کا چوتھا دن ہے۔ کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کے علاوہ دیگر مطالبات لے کر دہلی آنے والے کسانوں کو پنجاب اور ہریانہ کی سرحدوں پر روک دیا گیا ہے۔ اس دوران کسانوں اور سیکورٹی اہلکاروں کے درمیان جھڑپ بھی دیکھنے میں آئی۔جس پر بھوجپوری لوک گلوکارہ نیہا سنگھ راٹھور نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کے رویے پر بھی سوالات اٹھائے۔
सारी कीलें दिल्ली बॉर्डर पर ही ख़त्म कर दी हैं या कुछ कीलें चाइना बॉर्डर के लिए भी बचा रखी हैं?#FarmerProtest2024 #Farmers
— Neha Singh Rathore (@nehafolksinger) February 15, 2024
سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ کرتے ہوئے ساری کیلیں دہلی باڈر پر ہی ختم کردی ہیں یا کچھ کیلیں چین باڈر کے لئے بھی بچا رکھی ہیں؟ اس سے پہلے انہوں نے حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت کے پاس ہمارے ہرسوالوں کا جواب صرف لاٹھی ہے۔ جب بھی حکومت کو کچھ کہا جاتا ہے تو وہ صرف لاٹھیاں برساتی ہے ۔
نیہا سنگھ نے اس طرح حکومت پرکیا طنز
بھوجپوری لوک گلوکارہ نیہا سنگھ راٹھور نے کہا، “سرکاری ملازمین خود اپنی پنشن کے لیے لڑ رہے ہیں لیکن ہریانہ اور پنجاب کے کسانوں کو خالصتانی کہہ رہے ہیں۔ بے روزگار ایڑیاں رگڑ رہے ہیں، پکوڑے تلنے کا وقت آگیا ہے۔ لیکن وہ کسانوں کو کانگریس کا ایجنٹ بھی کہہ رہے ہیں۔ ان بے روزگاروں کے باپ اپنے بڑھاپے کی فکر میں ہیں۔ لیکن انہیں یہ گیان بھی دیاجارہا ہے کہ اگر کسانوں کے مطالبات مانے گئے تو ملک برباد ہو جائے گا۔ یوپی-بہار کے باقی کسان صرف حسد کی وجہ سے اسے مارا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں۔
کسانوں نے 13 فروری کو دہلی چلو کی کال دی تھی۔
دراصل کسانوں کی اس تحریک کو لوک سبھا انتخابات 2024 سے پہلے سپانسر ہونے کا بھی کہا جا رہا ہے۔ پنجاب اور ہریانہ کے کسانوں نے 13 فروری کو دہلی چلو کے نعرے کے ساتھ تحریک شروع کی تھی۔ جس کے بعد دہلی کی سرحد پر قلعے بنائے گئے اور بھاری سیکورٹی فورس تعینات کر دی گئی۔ یہی نہیں سڑکوں پر کیلیں بھی ڈالی گئیں اور سیمنٹ کی بیریکیڈنگ بھی کی گئی۔
بھارت ایکسپریس