Bharat Express

Mathura Shahi Masjid Case: شاہی عید گاہ مسجد ہٹانے کا مطالبہ کرنے والی عرضی سپریم کورٹ سے خارج، الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو دیا گیا تھا چیلنج

جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بینچ گزشتہ اکتوبر میں الہ آباد ہائی کورٹ کے ذریعہ مفاد عامہ کی عرضی خارج کرنے کے بعد ایڈوکیٹ مہک مہیشوری کے ذریعہ داخل خصوصی اجازت والی عرضی پر سماعت ہو رہی تھی۔

شاہی عیدگاہ واقع مسجد کو ہٹانے کا مطالبہ کرنے والی عرضی سپریم کورٹ سے خارج ہوگئی ہے۔

سپریم کورٹ نے جمعہ (5 جنوری) کو متھرا کی شاہی عید گاہ مسجد کو ہٹاکرکرشن جنم بھومی کے طورپرمنظوری دینے اورمسجد کوہٹانے کے لئے داخل کی گئی عرضی کو خارج کردی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے مفاد عامہ کی عرضی (پی آئی ایل) خارج کرنے والے الہ اآباد ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف عرضی پرغوروخوض کرنے سے انکارکردیا۔ حالانکہ یہ واضح کیا گیا کہ عرضی گزارکسی بھی قانون کی درستگی کوچیلنج دیتے ہوئے ایک الگ عرضی داخل کرسکتے ہیں۔

جسٹس سنجیوکھنہ اورجسٹس دیپانکردتہ کی بینچ گزشتہ اکتوبرمیں الہ آباد ہائی کورٹ کے ذریعہ مفاد عامہ کی عرضی خارج کرنے کے بعد ایڈوکیٹ مہک مہیشوری کے ذریعہ داخل خصوصی اجازت والی عرضی پرسماعت ہورہی تھی۔ عرضی گزار وکیل مہک مہیشوری نے شاہی عیدگاہ کے مقام کو بھگوان کرشن کے حقیقی جائے پیدائش کے طورپرمنظوری دینے کا مطالبہ کیا اورکرشن جنم بھومی (جائے پیدائش) کے لئے ٹرسٹ کے قیام کے لئے زمین ہندوؤں کو سونپنے کی اپیل کی تھی۔

مفاد عامہ کی عرضی کے ذریعہ الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف چیلنج دیا گیا تھا، جس میں عرضی گزارنے دعویٰ کیا کہ یہ مقام اسلام سے پہلے کا ہے اورماضی میں متنازعہ زمین کے متعلق کئے گئے معاہدوں کی درستی پرسوال اٹھایا۔ سماعت کی شروعات میں جسٹس سنجیوکھنہ نے عرضی گزارکی طرف سے پیش وکیل سے کہا کہ مفاد عامہ کی عرضی کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ایک ہی موضوع پرکئی سول مقدمے زیرالتوا ہیں۔ جواب میں وکیل نے شکایت کی کہ ہائی کورٹ نے صرف اس بنیاد پر مہک مہیشوری کی عرضی خارج کردی تھی کہ دیگرمقدمے زیرالتوا ہیں۔ عرضی گزارکا کہنا ہے کہ الہ آباد ہائی کورٹ نے اس بنیاد پرمقدمہ خارج کردیا تھا کہ مقدمہ کسی اورکے ذریعہ زیرالتوا ہے۔ مجھے نہیں معلوم کہ مقدمہ کس بارے میں ہے۔

-بھارت ایکسپریس