Bharat Express

Women Reservation Bill in Parliament: خواتین ریزرویشن بل پر وزیر اعلی نتیش کا پہلا ردعمل، مودی حکومت کے فیصلے کا خیر مقدم، کیا یہ مطالبہ

نتیش کمار نے منگل کی شام سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنا بیان جاری کیا۔ انہوں نے کہا کہ سال 2006 سے ہم نے پنچایتی راج اداروں میں اور سال 2007 سے میونسپل اداروں میں خواتین کو 50 فیصد ریزرویشن دیا

بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار

بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے منگل (19 ستمبر) کی شام خواتین کے ریزرویشن بل پر اپنا ردعمل دیا۔ نتیش کمار نے کہا کہ خواتین ریزرویشن بل جو پارلیمنٹ میں لایا گیا ہے وہ ایک خوش آئند قدم ہے۔ ہم شروع سے ہی خواتین کو بااختیار بنانے کے حامی رہے ہیں اوربہارمیں کئی تاریخی قدم اٹھائے ہیں۔

نتیش کمار نے منگل کی شام سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنا بیان جاری کیا۔ انہوں نے کہا کہ سال 2006 سے ہم نے پنچایتی راج اداروں میں اور سال 2007 سے میونسپل اداروں میں خواتین کو 50 فیصد ریزرویشن دیا۔ 2006 سے پرائمری ٹیچر کی ملازمت میں خواتین کو 50 فیصد ریزرویشن دیا جا رہا ہے اور 2016 سے تمام سرکاری ملازمتوں میں خواتین کو 35 فیصد ریزرویشن دیا جا رہا ہے۔ 2013 سے بہار پولیس میں بھی خواتین کو 35 فیصد ریزرویشن دیا جا رہا ہے۔ آج بہار پولیس میں خواتین پولیس اہلکاروں کی شرکت ملک میں سب سے زیادہ ہے۔

طالبات کے لیے 33 فیصد نشستیں مختص

انہوں نے مزید کہا کہ بہار میں میڈیکل اورانجینئرنگ یونیورسٹیوں کے اندراج میں لڑکیوں کے لیے کم از کم 33 فیصد سیٹیں مختص کی گئی ہیں۔ ایسا کرنے والی بہار ملک کی پہلی ریاست ہے۔ سال 2006 میں، ہم نے ریاست میں خواتین کے سیلف ہیلپ گروپس کی تشکیل کے لیے ایک پروجیکٹ شروع کیا، جسے ہم نے “جیویکا” کا نام دیا۔ بعد میں اس وقت کی مرکزی حکومت نے اس کے خطوط پر خواتین کے لیے روزی روٹی پروگرام چلایا۔

سی ایم نتیش کمار نے کیا مطالبہ کیا؟

نتیش کمار نے کہا کہ بہار میں اب تک 10 لاکھ 47 ہزار سیلف ہیلپ گروپس بنائے گئے ہیں، جن میں 1 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ خواتین شامل ہو کر جیویکا دیدی بن چکی ہیں۔ یہ مطالبہ کرتے ہوئے نتیش کمار نے کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ پارلیمنٹ میں خواتین کے ریزرویشن کے دائرہ کار میں پسماندہ اور انتہائی پسماندہ طبقات جیسے درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کی خواتین کے لیے بھی ریزرویشن کا انتظام کیا جانا چاہیے۔

‘…تب ہی خواتین کو اس کے حقیقی فوائد حاصل ہوں گے’

نتیش نے کہا کہ مجوزہ بل میں کہا گیا ہے کہ پہلے مردم شماری ہوگی اور اس کے بعد حلقوں کی حد بندی ہوگی اور اس کے بعد ہی اس مجوزہ بل کی دفعات کو نافذ کیا جائے گا۔ اس کے لیے مردم شماری کا کام ہونا چاہیے۔ مردم شماری ہر سال کرائی جائے گی، 2021 میں ہی ہونی چاہیے تھی لیکن ابھی تک نہیں ہوئی، مردم شماری کے ساتھ ساتھ ذات پات کی مردم شماری بھی کرائی جائے، تب ہی خواتین کو اس کے حقیقی فوائد حاصل ہوں گے۔ مردم شماری ہو چکی ہوتی تو پسماندہ اور انتہائی پسماندہ طبقات کی خواتین کے لیے ریزرویشن کا نظام نافذ کیا جا سکتا تھا۔

  بھارت ایکسپریس۔