Bharat Express

Havana Syndrome: پراسرار بیماری، جس کی وجہ سے عجیب و غریب آوازیں سنائی دیتی ہیں، مرکزی حکومت ‘ہوانا سنڈروم’ کی تحقیقات کرے گی

ہوانا کی بیماری کے بارے میں معلومات پہلی بار 2016 میں سامنے آئی تھیں۔ ڈاکٹروں کے مطابق اس بیماری کی علامات میں درد شقیقہ، متلی، یادداشت کا کمزور ہونا، چکر آنا، بغیر کسی بیرونی شور کے آوازیں سننا اور چکر آنا شامل ہیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس کی علامات کئی ماہ تک برقرار رہ سکتی ہیں

ہوانا سنڈروم (علامتی تصویر)

پراسرار بیماری ‘ہوانا سنڈروم’ کے بارے میں معلومات اس وقت سامنے آئیں جب 2016 میں ہوانا میں امریکی سفارت خانے کے متعدد سفارت کاروں نے بیمار پڑنے کی شکایت کی۔ اب ایک بار پھر یہ بیماری سرخیوں میں ہے۔ مرکزی حکومت جلد ہی ہندوستان میں ‘ہوانا سنڈروم’ کی تحقیقات کرنے جا رہی ہے۔ حکومت نے گزشتہ ماہ کرناٹک ہائی کورٹ کو بتایا تھا۔ اطلاعات کے مطابق اے امرناتھ چھگو کی عرضی پر عدالت میں سماعت کے دوران مرکزی حکومت نے یہ دلیل دی۔ لائیو لا کی ایک رپورٹ کے مطابق، بنگلورو کے ایک درخواست گزار نے عدالت میں درخواست کی تھی کہ بھارت میں اس سنڈروم کی تحقیقات اور ملک میں اس کی منتقلی کو روکنے کے لیے حکومت کی جانب سے اقدامات کیے جائیں۔

ہوانا سنڈروم کیا ہے؟

آپ کو بتاتے چلیں کہ ہوانا کی بیماری کے بارے میں معلومات پہلی بار 2016 میں سامنے آئی تھیں۔ ڈاکٹروں کے مطابق اس بیماری کی علامات میں درد شقیقہ، متلی، یادداشت کا کمزور ہونا، چکر آنا، بغیر کسی بیرونی شور کے آوازیں سننا اور چکر آنا شامل ہیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس کی علامات کئی ماہ تک برقرار رہ سکتی ہیں۔

رپورٹس کے مطابق گزشتہ کچھ عرصے کے دوران ویانا، پیرس، جنیوا، بیجنگ اور ہوانا سمیت دنیا بھر کے سفارت کاروں، جاسوسوں اور امریکی حکام نے اس پراسرار بیماری کی شکایت کی ہے۔ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال امریکی ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے تقریباً ایک ہزار نمونوں کی جانچ کی۔

روی ترون کا چونکا دینے والا انکشاف

روی ترون نے کہا کہ میرے پاس ان ‘بیماری’ کے بارے میں کافی معلومات ہیں۔ بھارت میں ایسے بہت سے لوگ اس کے شکارہیں جو کبھی امریکہ بھی نہیں گئے۔ ہریانہ سے دیشا چاولہ، ممبئی سے ہیمنت پانڈے، گڑگاؤں سے روہت ڈالمیا، بنگلورو سے سوجا وِگل اور کچھ دوسرے لوگوں کا ایک فیس بک گروپ ہے جس کا نام ’انڈین پیپل اگینسٹ بائیو الیکٹرانک ویپنز‘ ہے۔

کیا ہوانا ایک بائیو الیکٹرانک ہتھیار ہے؟

ترون کا کہنا ہے کہ را، سی بی آئی، آئی بی وغیرہ کس طرح ہندوستانی حکومت کے سیاست دانوں جیسے پی ایم مودی، راج ناتھ سنگھ، ایس جے شنکر کے ‘دماغ کی حفاظت’ کریں گے۔ اگر امریکہ اور چین نے بائیو الیکٹرانک ہتھیاروں کے ذریعے حملہ کیا۔ کیا وہ نہیں جانتے کہ یہ ہتھیار موجود ہیں؟ یہ واقعی قومی سلامتی کا بہت سنگین مسئلہ ہے۔

روی ترون نے کہا کہ میں ایک سافٹ ویئر انجینئر ہوں اور 15 سال سے زائد عرصے سے ہوانا سنڈروم کا شکار ہوں۔ میں لاس ویگاس میں رہتا ہوں لیکن فی الحال ہندوستان کا سفر کر رہا ہوں۔

  بھارت ایکسپریس۔

Also Read