بھارت ایکسپریس کے چیئرمین، ایم ڈی اور ایڈیٹر ان چیف اوپیندر رائے
نئی دہلی کے پرگتی میدان میں واقع ‘بھارت منڈپم’ میں جی۔20 سربراہی اجلاس اتور کے روز اختتام مذیر ہوا۔ سمٹ کے دوسرے اور آخری دن، بھارت ایکسپریس کے چیئرمین، ایم ڈی اور ایڈیٹر ان چیف اوپیندر رائے ‘بھارت منڈپم’ پہنچے ہیں۔ بھارت ایکسپریس کے سی ایم ڈی اوپیندر رائے نے جی 20 سربراہی اجلاس میں مختلف مسائل پر بات کی۔
بھارت ایکسپریس کے چیئرمین اوپیندر رائے نے کہا، “پہلی بار، ہندوستان نے ایک ترقی پذیر ملک کے طور پر نہیں بلکہ ایک ترقی یافتہ ملک کے طور پر دنیا سے بات کی ہے۔ بھارت کی بات پوری دنیا نے غور سے سنی۔ یہ ممالک (جی20 ممالک) وہ ممالک ہیں جو دنیا کی معیشت میں 85 فیصد حصہ ڈالتے ہیں۔ پی ایم نریندر مودی یقینی طور پر ایک عالمی لیڈر ہیں اور اس سربراہی اجلاس کے ذریعے انہوں نے اپنی سفارتی کوششوں کے ذریعے جی 20 ممالک کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کا کام کیا ہے، جو کہ قابل تعریف ہے۔
سینئر صحافی اوپیندر رائے نے کہا، “ہندوستان کی جو روحانی طاقت ہے، پوری دنیا کے سامنے پی ایم مودی نے اسے بتانے کی کوشش کی ہے۔ بھارت کا دھرم 10-11 ہزار سال قدیم ہے، یہودیت 3 ہزار سال پرانا ہے، عیسائیت 1900 سال پرانا ہے اور اسلام ایک بالکل نیا مذہب ہے (1400 سال پرانا)۔ ہندوستان نے جو روحانیت کے متعلق بات کی ہے، مغرب کے تین مذاہب – یہودیت، اسلام اور عیسائیت – یہ تینوں جنت اور جہنم تک جاکر رک جاتے ہیں۔ اس کے آگے ان کو نہیں پتہ۔ لیکن بھارت اس کے آگے نکل جاتا ہے۔
بھارت ایکسپریس کے چیئرمین نے کہا، “بھارت میں جو رام-کرشن کی روایت تھی، جو بدھ-مہاویر کی روایت تھی، وہ موکش کی بات کرتی ہے، واسودھیو کٹمبکم کی بات کرتی ہے۔ پی ایم مودی ہمہ جہت ترقی کی بات کرتے ہیں۔ ہندوستان نے پہلی بار دنیا کے سامنے اعلان کیا ہے کہ ہم ترقی پذیر ملک نہیں بلکہ ترقی یافتہ ملک ہیں۔ جس پختگی کے ساتھ پی ایم مودی نے اپنی بات پوری دنیا تک پہنچائی ہے اور جس طاقت کے ساتھ پی ایم مودی نے دنیا اور جی 20 ممالک کے سامنے اپنی بات رکھی ہے، بھارت نے اپنے دوست افریقی یونین کو اس کا حصہ بنایا ہے، اس سے بھارت نے سب پر 20 ہوتے ہوئے 21 ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔
انہوں نے کہا، ’’گجرات کی جس سرزمین سے مہاتما گاندھی آئے ہیں، پی ایم مودی بھی اسی سرزمین سے آئے ہیں۔ حال ہی میں پی ایم مودی برکس سمٹ کے لیے افریقہ گئے تھے، ان کے ساتھ بھارت ک کی جو شراکت داری رہی ہے، گجرات کے مختلف علاقوں کے لوگ افریقہ میں آباد ہوئے ہیں اور وہ وہاں کی معیشت میں بہت زیادہ حصہ ڈالتے ہیں۔ تو کہیں نہ کہیں افریقہ اور گجرات کا تعلق بھی مختلف ہے۔
بھارت ایکسپریس۔