Iran Protest
ایران(Iran) میں حکومت مخالف مظاہروں کے الزام میں ایک 23 سالہ نوجوان کو موت کی سزا سنائی گئی ہے۔ لیکن اس نے اپنی موت سے پہلے کہا تھا کہ کوئی ان کا ماتم نہ کرے اور نہ ہی ان کی قبر پر قرآن پڑھے۔ ماجدرضا رہنوارد کو پیر کو مشہد شہر میں سرعام پھانسی دی گئی۔
23 سالہ محسن شکاری کو سیکورٹی فورسز کے ایک رکن کو زخمی کرنے کے جرم میں پھانسی پر لٹکائے جانے کے بعد ماجدرضا رہنوارد(Majidreja Rahnavard)کو بھی پھانسی دی گئی۔ بین الاقوامی مخالفت کو ٹھکراتے ہوئے کسی مظاہرین کے لیے سزائے موت کا یہ پہلا کیس تھا۔
ایران میں حکومت کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین کو سرعام پھانسی دی جا رہی ہے۔ میزان نیوز ایجنسی کے مطابق ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں دو افراد کو حکومت کے خلاف آواز اٹھانے پر سرعام پھانسی دی گئی ہے۔
Just before he’s hanged on Dec.12 by Iran's regime,they interrogate #MajidrezaRahnavard
His last words:I don't want Quran to be read or prayed on my grave,just celebrate
Sharia law is the reason he’s gone
His verdict:War with AllahOnly because he demonstrated for his rights pic.twitter.com/1uQpYhpGIq
— Darya Safai MP (@SafaiDarya) December 15, 2022
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایران میں ایک مظاہرین کو دو سیکوریٹی اہلکاروں کو چھرا گھونپنے کا جرم ثابت ہونے پر سرعام پھانسی دے دی گئی۔ محسن شکاری کو گزشتہ ہفتے حکومت مخالف مظاہروں میں پھانسی دیے جانے کے بعد یہ دوسری پھانسی ہے ۔جب پولیس کی حراست میں مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ملک کے خواتین کے لباس کوڈ کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں پھانسی دی گئی تھی۔
قیدی ماجد رضار ہنوارد کو کرین سے لٹکا کر پھانسی دی گئی
ایران میں تھیوکریسی کو چیلنج کرنے والے حجاب مخالف مظاہروں کے دوران حراست میں لیے گئے ایک اورمظاہرین ماجد رضار ہنوارد کو پیر کے روز ایک کرین سے سرعام پھانسی دے دی گئی۔ یہ پھانسی دوسروں کے لیے ایک خوفناک تنبیہ تھی۔ماجد کو احتجاج کے دوران دو سیکورٹی فورسز کو ہلاک کرنے کے جرم میں ایک ماہ سے بھی کم قید کاٹنے کے بعد پھانسی دی گئی۔ اس سے پہلے 8 نومبر کو محسن شیکری نے حجاب مخالف مظاہرین کو پھانسی دی تھی۔ انسانی حقوق کی تمام تنظیموں نے ماجد رضار ہنوارد کو سرعام کرین سے لٹکانے کے طریقے کی مذمت کی ہے۔
پروٹسٹ مانیٹر سوشل میڈیا چینل 1500 تسویر نے اے ایف پی کو بتایا کہ پھانسی کے بعد ان کے اہل خانہ کو اطلاع دی گئی۔
They allowed #MajidRezaRahnavard’s mother to visit him, and didn’t speak of execution at all. She left smiling and hoping that her son would be released soon.
This morning she arrived when her son’s murderers were burying his dead body alone.#StopExecutionInIran pic.twitter.com/9n2k02uE60— +1500tasvir_en (@1500tasvir_en) December 12, 2022
اس چینل نے نوجوان کی اپنی ماں سے ملاقات کی تصاویر شیئر کی ہیں۔ یہ بھی لکھا ہے کہ اس کی ماں کو بالکل اندازہ نہیں تھا کہ اسے قتل کر دیا جائے گا۔