Bharat Express

Abaya Ban in France Schools: فرانس میں مسلم لڑکیوں نے عبایا اتارنے سے کیا انکار تو اسکول نے اٹھایا یہ بڑا قدم

Schools in France: فرانس میں ایک اسکول نے درجنوں مسلم لڑکیوں کو صرف اس لئے گھر لوٹا دیا کیونکہ انہوں نے عبایا ہٹانے سے انکار کردیا۔ اس حادثہ کی تصدیق فرانسیسی وزیر تعلیم نے کی ہے۔

مسلم لڑکیوں کے نقاب اور عبایا پہننے پر پابندی لگانے کا سلسلہ چل رہا ہے۔ (فائل فوٹو)

Abaya Ban in France Schools: فرانس میں ایک حیران کرنے والا معاملہ سامنے آیا ہے، جہاں کے پبلک اسکولوں میں عبایا یا حجاب پہننے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ اسی ضمن میں ایک پبلک اسکول نے درجنوں مسلم لڑکیوں کو صرف اس لئے گھرلوٹا دیا کیونکہ انہوں نے عبایا ہٹانے سے انکارکردیا ہے۔ الجزیرہ نے اپنی رپورٹ میں اس حادثہ کی تصدیق کی ہے۔ واضح رہے کہ عبایا مسلم خواتین اورلڑکیوں کے ذریعہ پہنا جانے والا ڈھیلا ڈھالا لباس ہوتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، اسکولی سال کے پہلے دن یہ سب کچھ ہوا ہے۔ اس حادثہ کی تصدیق فرانسیسی وزیرتعلیم گیبریئل اٹل نے کی ہے۔ وزیرتعلیم نے منگل کے روز بی ایف ایف براڈ کاسٹرکوبتایا کہ مذہبی علامت کے طور پر شناخت رکھنے والے لباس سے متعلق عائد پابندی کو خارج کرتے ہوئے تقریباً 300 لڑکیاں پیر کے روز عبایا پہن کرآئی تھیں۔ حالانکہ انہیں عبایا یا مذہبی لباس پہننے کی پابندی کے بارے میں بتایا گیا تو ان میں سے بیشتر لڑکیاں عبایا ہٹانے پرراضٰ ہوگئیں، لیکن 67 طالبات نے ایسا کرنے سے انکار کردیا، جس کے بعد اسکول انتظامیہ کی طرف سے انہیں گھر بھیج دیا گیا۔

عبایا پر لگائی گئی ہے پابندی

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، حکومت نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ وہ اسکولوں میں عبایا پہننے پر پابندی لگا رہی ہے، یہ کہتے ہوئے کہ اس نے تعلیم میں سیکولرازم کے ضوابط کو توڑ دیا ہے۔ اس سے پہلے ہیڈ اسکارف پربھی اس بنیاد پر پابندی لگائی گئی تھی کہ یہ مذہبی شناخت کی علامت ہے۔ فرانسیسی اسکول کے اس فیصلے کے بعد تنازعہ پیدا ہوگیا ہے۔ ایک طرف جہاں سیاسی شدت پسندوں نے اسکول کے اس فیصلے کا استقبال کیا وہیں دوسری طرف اس کی مخالفت بھی کی گئی ہے۔ مخالفت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ شہری آزادی کی توہین ہے۔

یہ بھی پڑھیں:  Harish Salve Ties Knot for 3rd Time: معروف وکیل ہریش سالوے نے 68 سال کی عمر لندن میں کرلی تیسری شادی، یہاں جانئے تیسری بیوی کے بارے میں

فرانس کے صدر ایمینوئل میکرون نے کہی یہ بات

 اس خط میں لکھا گیا تھا کہ سیکولرازم کوئی رکاوٹ نہیں بلکہ ایک آزادی ہے۔ وزیرنے مزید کہا کہ اگروہ پھر سے گاؤن پہن کراسکول میں آئیں تو پھرنئی بات ہوگی۔ پیرکی شام کو صدرایمنوئل میکرون نے اس فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ فرانس میں ایک ااقلیت ہے، جو ایک مذہب کا اغوا کرتا ہے اور جمہوریت اورسیکولرازم کو چیلنج دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے سب سے برے نتائج ہوتے ہیں، جیسا تین سال پہلے ٹیچرسیموئل پیٹی کا قتل کردیا گیا تھا۔

  بھارت ایکسپریس۔