Bharat Express

Lucknow: ٹنڈے کباب کی دکان کے مالک حاجی رئیس احمد کا دل کا دورہ پڑنے سے انتقال

لکھنؤ آنے والا ہر شخص جو نان ویج کا شوق رکھتا ہےوہ  اکبری گیٹ پر 125 سال پرانے ٹنڈے کباب کھانے کے لیے اس دکان پر ضرور جاتا ہے۔لیکن  لکھنؤ میں اس دکان کے مالک حاجی رئیس احمد کا انتقال ہوگیا۔

ٹنڈے کباب کی دکان کے مالک حاجی رئیس احمد کا دل کا دورہ پڑنے سے انتقال

لکھنؤ آنے والا ہر شخص جو نان ویج کا شوق رکھتا ہےوہ  اکبری گیٹ پر 125 سال پرانے ٹنڈے کباب کھانے کے لیے اس دکان پر ضرور جاتا ہے۔لیکن  لکھنؤ میں اس دکان کے مالک حاجی رئیس احمد کا انتقال ہوگیا۔ ان کا انتقال دل کا دورہ پڑنے سے ہوا۔ ان کے انتقال کے بعد شہر میں ٹندے کباب کی تمام دکانیں بند رہیں گی۔ اس دکان کو بیرون ملک بھی سراہا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس کا ذائقہ ایک بار منہ میں آ جائے تو یہ آسانی سے نہیں جاتا۔

اکبری گیٹ پر واقع یہ دکان ایک صدی سے زائد عرصے سے کھلی ہے۔ لیکن ٹنڈے کباب کی کہانی اس سے بھی پرانی ہے۔ بتا دیں کہ دکان کے مالک رئیس احمد بھوپال کے نواب کے بہت قریب تھے۔ وہ بھوپال کے نواب کے ہاں باورچی ہوا کرتے تھے ۔

گلوٹی کباب کیسے دریافت ہوا؟

بھوپال کے نوابوں کو کھانے پینے کا بہت شوق تھا۔ بوڑھے ہونے کے بعد بھی نواب اور ان کی بیگم کی کھانے پینے کی عادت نہ گئی۔ منہ میں دانتوں کے بغیر کوئی بھی نان ویج نہیں کھایا جا سکتا۔ نواب اور بیگم بڑھاپے میں بھی نان ویج کھا سکتے تھے، اسی لیے ہڈیوں کے بغیر گوشت کے کباب بنانے کا سوچا گیا۔ کباب بنانے کے لیے سب سے پہلے گوشت کے ٹکڑے کو باریک کاٹا گیا اور اس میں پپیتا ملایا  گیا تاکہ کباب منہ میں گھل جائے اور کباب بغیر دانتوں کے بھی کھائے جا سکیں۔ کچھ عرصے بعد حاجی خاندان بھوپال سے لکھنؤ منتقل ہوا اور اکبری گیٹ پر ایک چھوٹی سی دکان کھول لی۔

کباب کا نام ‘ٹنڈے’ کباب کیسے پڑا-

حاجی صاحب کے کبابوں کی شہرت شہر میں بہت تیزی سے پھیل رہی تھی۔ لوگ دور دور سے کبابوں کا مزہ چکھنے آتے ہیں۔ اپنی مقبولیت کے باعث جلد ہی کبابوں کو اودھ کے شاہی کباب کا درجہ مل گیا۔ ٹنڈے کا مطلب ہے ہاتھوں کے بغیر۔ رئیس احمد کے والد حاجی مراد علی کو پتنگ بازی کا بہت شوق تھا۔ ایک بار پتنگ اڑاتے ہوئے ان کا ہاتھ ٹوٹ گیا اور ان کے ہاتھ کاٹنے پڑے۔ پھر وہ دکان پر ہی بیٹھنے لگے ۔ ٹندے ہونے کی وجہ سے جو بھی یہاں کباب کھانے آتا تھا وہ ‘ٹنڈے کے کباب’ کہنے لگا۔ یہیں سے ٹنڈے کباب کا نام پڑا۔

-بھارت ایکسپریس

Also Read