Bharat Express

Sharjeel Imam moves Delhi High Court: شرجیل امام نے دہلی ہائی کورٹ کا کیا رخ، اپنے خلاف چل رہے الگ الگ کارروائیوں کو کیا چیلنج

جسٹس رجنیش بھٹناگر نے دہلی پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اسٹیٹس رپورٹ داخل کرنے کو کہا۔ معاملہ کی اگلی سماعت 18 اکتوبر کو ہوگی۔

دہلی فسادات کیس میں ملزمین کے خلاف سماعت شروع

دہلی: 2020 کے شمال مشرقی دہلی فسادات کے ملزم شرجیل امام نے دسمبر 2019 میں جامعہ یونیورسٹی میں دی گئی اسپیچ کے متعلق ان کے خلاف چل رہے الگ الگ کارروائیوں کو چیلنج کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ کا رخ کیا ہے۔ امام نے کہا ہے کہ دہلی پولیس نے جس اسپیچ کا حوالہ دیکر اس کے خلاف سپلیمنٹ چارج شیٹ داخل کی ہے، اس اسپیچ کے متعلق ایک دیگر مقدمے میں ان کے خلاف پہلے ہی فرد جرم عائد کی جا چکی ہے۔ اس لیے ایک ہی اسپیچ کے لیے الگ الگ کارروائی نہیں ہو سکتی۔

وہیں جسٹس رجنیش بھٹناگر نے دہلی پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اسٹیٹس رپورٹ داخل کرنے کو کہا، جس کی قیادت اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر امت پرساد کر رہے ہیں۔ تاہم اس معاملہ کی اگلی سماعت 18 اکتوبر کو ہوگی۔ معاملے میں شرجیل امام کی نمائندگی طالب مصطفی، احمد ابراہیم اور عائشہ زیدی کر رہے ہیں۔

امام نے انڈین پینل کوڈ (آئی پی سی) کی دفعہ 124 اے اور 153 اے کے تحت نیو فرینڈز کالونی پولیس اسٹیشن میں درج ایف آئی آر نمبر 242/2019 میں اپریل 2020 میں اپنے خلاف دائر پہلی سپلیمنٹ چارج شیٹ کو چیلنج کیا ہے۔ ان کا مقدمہ یہ ہے کہ زیر بحث تقریر پہلے ہی 2020 کی ایف آئی آر نمبر 22 میں زیر تفتیش ہے اور اسی کو قانون کی مکمل خلاف ورزی کرتے ہوئے دائر کی گئی ایک سپلیمنٹ چارج شیٹ کے ذریعے 2019 کی ایف آئی آر نمبر 242 کا موضوع بنایا گیا ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ ایک ہی واقعے کے لیے ایک شخص کے خلاف ایک سے زیادہ فوجداری کارروائی نہیں ہو سکتی اور جامعہ میں کی گئی تقریر کو 2019 کی ایف آئی آر نمبر 242 کا موضوع بنایا جا رہا ہے اور اس کے بعد غداری کے جرم کے لیے الزامات طے کرنا سپریم کورٹ کے ٹی ٹی انٹونی بمقابلہ ریاست کیرالہ، آر ایس اور ارنب رنجن گوسوامی بمقابلہ یو آئی او جیسے معاملوں میں دیے گئے فیصلوں کی سراسر خلاف ورزی ہے۔

واضح رہے کہ امام فی الحال 2020 کے شمال مشرقی دہلی فسادات کے دوران اپنے خلاف درج مختلف مقدمات میں عدالتی حراست میں ہیں، جس میں یو اے پی اے کے الزامات پر مشتمل ایک بڑا سازشی مقدمہ بھی شامل ہے۔

بھارت ایکسپریس۔