جے این یو کے اسکالر فاروق احمد کے ساتھ مارپیٹ کی گئی ہے۔
Jawaharlal Nehru University: جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے نئے قوانین کے مطابق کیمپس میں دھرنا دینے اور تشدد کرنے پر طلبہ کو 20 ہزار روپے جرمانہ کیا جا سکتا ہے یا ان کا داخلہ منسوخ کیا جا سکتا ہے یا 30 ہزار روپے کا جرمانہ ہو سکتا ہے۔ 10 صفحات پر مشتمل ‘رولز آف ڈسپلن اینڈ پرپر کنڈکٹ برائے جے این یو طلبہ’ مختلف کاموں جیسے کہ احتجاج اور جعلسازی کے لیے سزا تجویز کرتا ہے اور نظم و ضبط کی خلاف ورزی کے لیے تفتیشی عمل کو بیان کرتا ہے۔
اور نظم و ضبط کی خلاف ورزی سے متعلق تفتیشی عمل کا ذکر کیا گیا ہے۔دستاویز کے مطابق یہ قوانین 3 فروری سے نافذ العمل ہیں۔ یونیورسٹی میں بی بی سی کی ایک متنازعہ دستاویزی فلم دکھانے پر ہونے والے مظاہروں کے بعد یہ قوانین لاگو کیے گئے تھے۔ رولز کی دستاویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس کی منظوری ایگزیکٹو کونسل نے دی ہے۔ یہ کونسل یونیورسٹی کا اعلیٰ ترین فیصلہ ساز ادارہ ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ ایگزیکٹو کونسل کے اراکین نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ اس معاملے کو ایک اضافی ایجنڈا آئٹم کے طور پر اٹھایا گیا تھا اور اس بات کا ذکر کیا گیا تھا کہ دستاویز “عدالتی مقدمات” کے لیے تیار کی گئی تھی۔ جے این یو میں اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کے سکریٹری وکاس پٹیل نے نئے قوانین کو “تغلق فرمان” قرار دیا۔ جے این یو کی وائس چانسلر شانتی سری ڈی پنڈت کا ردعمل جاننے کے لیے ‘پی ٹی آئی بھاشا’ نے انہیں پیغامات بھیجے اور کال کی، لیکن انہوں نے جواب نہیں دیا۔
-بھارت ایکسپریس