سنیتا ولیمز کی جان کو خطرہ؟
نئی دہلی: ہندوستانی نژاد امریکی خلاباز سنیتا ولیمز اس وقت اپنے ساتھیوں کے ساتھ خلا میں ہیں۔ پچھلے کئی مہینوں سے خلائی اسٹیشن میں موجود ہیں۔ وہ جون میں ایک ہفتے کے لیے خلائی مرکز گئی تھیں لیکن اب وہ اگلے سال فروری میں زمین پر واپس آئیں گی۔ سنیتا اس وقت خلاء سے متعلق کئی اہم مطالعات پر کام کر رہی ہیں اور خلائی اسٹیشن کی کمانڈر بھی ہیں۔ تاہم حالیہ دنوں میں دو مرتبہ خلابازوں کی جانیں خطرے میں پڑ چکی ہیں۔
حال ہی میں بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) کے لیے خلائی ملبے سے ٹکرانے کا خطرہ بڑھ گیا تھا۔ کچرا تیزی سے خلائی اسٹیشن کی طرف بڑھ رہا تھا جس کی وجہ سے سنیتا اور اس کے ساتھیوں کی جان خطرے میں پڑ گئی تھی۔ یہ خطرہ ایک بار نہیں دو بار سامنے آ چکا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ روس کے پروگریس 89 کارگو کرافٹ نے بروقت اپنا انجن شروع کر دیا جس کی وجہ سے خلائی اسٹیشن کو بلندی تک پہنچایا جا سکا اور کوڑا کرکٹ اس سے ٹکرانے سے بچ گیا۔
روس نے خلائی ملبے سے تحفظ کے لیے اٹھایا بڑا قدم
اس خطرے سے بچنے کے لیے روس نے خلائی اسٹیشن کو بڑھانے کا فیصلہ کیا۔ پروگریس 89 کارگو کرافٹ نے پیر (25 نومبر) کی صبح اپنے انجنوں کو ساڑھے تین منٹ تک چلایا، خلائی اسٹیشن کو 500 میٹر کی بلندی پر پہنچایا اور ملبے سے ٹکرانے سے بچ گیا۔ اس سے قبل 19 نومبر کو بھی اسی طرح کی کوشش کی گئی تھی جب خلائی اسٹیشن کو ملبے سے بچنے کے لیے 5 منٹ کے لیے بلند کیا گیا تھا۔
کوڑے سے ٹکرانے سے خلابازوں کی زندگیاں خطرے میں
خلا میں فضلہ کی مقدار انتہائی خطرناک ہے۔ زمین کے مدار میں کم از کم 40,500 اشیاء 4 انچ سے زیادہ چوڑی ہیں۔ 1.1 ملین ٹکڑے اور تقریباً 130 ملین چھوٹے ملبے کے ٹکڑے بھی ہیں۔ ان چھوٹے ملبے کی رفتار اتنی تیز ہے کہ وہ مصنوعی سیاروں اور بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔ اس طرح کے ملبے سے ٹکرانے سے خلابازوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔
خلائی ملبے سے بچانے کے لیے اقدامات
خلائی فضلہ سے نمٹنے کے لیے بہت سے اقدامات کیے جا رہے ہیں، لیکن یہ ایک بڑا چیلنج بنی ہوئی ہے۔ ناسا اور روس جیسی خلائی ایجنسیاں خلائی اسٹیشن کو اس فضلے سے بچانے کے لیے وقتاً فوقتاً اقدامات کرتی رہتی ہیں۔ سنیتا اور دیگر خلاباز خلا میں مسلسل اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں لیکن اس طرح کے خطرات ان کے لیے اور بھی زیادہ احتیاط کی ضرورت پیدا کرتے ہیں۔
-بھارت ایکسپریس