سب سے بڑے ڈائنا سور کے فوسلز
نئی دہلی: ہماری اس زمین پر آج سے کروڑوں سا ل قبل ڈائنا سور کا راج تھا۔ تاہم گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ اس جانور بھی کا خاتمہ ہوگیا۔ ماہرین کے مطابق آج سے تقریباً 95 ملین سال پہلے ڈائنا سور ہماری زمین پر رہتے تھے۔
ارجنٹینا کے پیٹاگونیا نامی علاقہ میں ڈائنا سور کے فوسلز دریافت کئے گئے ہیں۔ پیلین ٹولوجسٹ( ماہر قدیم حیاتیات) کے مطابق مذکورہ علاقہ میں دریافت شدہ ڈائنا سورکے فوسلز پرتحقیقات کے بعد یہ کہا جا سکتا ہے ہے کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا جاندار تھا۔
ماہرین کا دعوی ہے کہ دریافت شدہ ڈائنا سور فوسلز ڈائنا سور کی قسم ٹائٹا نوسور سے ہے۔ چار ٹانگوں والے اس جانور کی گردن اونچی اور پونچھ لمبی ہوتی تھی۔ ماہرین کے مطابق آج سے تقریباً 95 ملین سال قبل یہ ہماری زمین پر راج کرتے تھے۔
ارجنٹینا کے شہر ٹریلیو میں واقع میوزیم کے ایک ماہر کے مطابق ڈائنا سور کا وزن تقریباً 100 ٹن تھا۔ یعنی14 ہاتھیوں کے وزن سے بھی زیادہ تھا۔
پیلین ٹولوجسٹ کے مطابق اس جانوروں کے بے شمار بقایا جات اب بھی محفوظ حالت میں موجود ہیں،جو کہ عام طور پرہوتا نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عام طورپر جائنٹ ٹا ئٹا نوسور کی بقایاجات انتہائی مخدوش اور کم پائی جاتی ہیں۔
میوزیم کے ڈائریکٹر کا دعوی ہے کہ آپی طرز کے سب سے بڑے ڈائنا سور کی بقایاجات اب تک دنیا میں کسی بھی ڈائنا سور کی ملنے والی مکمل بقایاجات ہیں۔ کیونکہ اس سے قبل ملنے والے بقایا جات کے اتنے حصے نہیں ملے تھے۔
یہ فوسلز 2011 میں حادثاتی طور پر اس وقت ملی تھیں جب بیونس آئرس سے 1300 کلومیٹر دور ایک علاقے میں لوگ کھیتوں میں کام کر رہے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ پودے کھانے والا ڈائناسور تھا جس کی سر سے دم تک لمبائی تقریباً 40 فٹ ہو گی۔
یہ فوسلز سال 2011 میں حادثاتی طورپر اس وقت بازیاب ہوئیں جب کچھ لوگ ایک کھیت میں کام کر رہے تھے۔ انہوں نے بتایاکہ یہ پودے کھانے والا ڈائنا سور تھا۔ جس کے دم کی لمبائی 40 فٹ ہوگی۔
مذکورہ میوزیم نے اپنی ویب سائٹ پر اس فوسلز کی تصاویر جاری کی ہے اور صرف اس جانور کے ران کی لمبائی کسی بھی انسان کے قد سے زیادہ ہے ۔