Bharat Express

Switzerland bans Muslim women from wearing burqa: اب سوئٹزرلینڈ میں بھی برقعہ نہیں پہن سکیں گی مسلمان خواتین، جانئے سب سے پہلے کس ملک نے لگائی تھی برقع پر پابندی؟

سوئٹزرلینڈ نے برقعے کی طرح پورے چہرے کو ڈھانپنے والے کپڑوں پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد سوئٹزرلینڈ کافی زیر بحث آیا ہے۔ ملک میں برقع پر باضابطہ پابندی یکم جنوری 2025 سے شروع ہوگی۔

اب سوئٹزرلینڈ میں بھی برقعہ نہیں پہن سکیں گی مسلمان خواتین، جانئے سب سے پہلے کس ملک نے لگائی تھی برقع پر پابندی؟

Switzerland bans Muslim women from wearing burqa: حال ہی میں سوئٹزرلینڈ نے برقعے کی طرح پورے چہرے کو ڈھانپنے والے کپڑوں پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد سوئٹزرلینڈ کافی زیر بحث آیا ہے۔ ملک میں برقع پر باضابطہ پابندی یکم جنوری 2025 سے شروع ہوگی۔

درحقیقت سوئس حکومت کا موقف ہے کہ یہ پابندی عوامی تحفظ اور سماجی اتحاد کو فروغ دینے کے لیے ضروری ہے۔ حکومت کا خیال ہے کہ پورے چہرے کو ڈھانپنے والے کپڑے پہننے سے اپنی شناخت چھپانا آسان ہو جاتا ہے اور جرائم میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ حکومت کا یہ بھی ماننا ہے کہ اس پابندی سے خواتین کو آزادی دلانے میں مدد ملے گی کیونکہ انہیں معاشرے میں فعال کردار ادا کرنے کے لیے اپنا چہرہ دکھانا پڑتا ہے۔ ایسے میں آئیے جانتے ہیں کہ کن ممالک میں برقع پر پابندی ہے اور یہ پابندی سب سے پہلے کس ملک نے لگائی۔

برقع پر پابندی لگانے والا پہلا ملک

برقع پر پابندی کی بات کی جائے تو سب سے پہلے فرانس کا نام آتا ہے۔ فرانس پہلا ملک تھا جس نے 2010 میں اپنے آئین میں “برقع پر پابندی” کو باضابطہ طور پر نافذ کیا۔ اس قانون کو پورے فرانس میں نافذ کیا گیا تھا اور اس کے تحت خواتین کو ایسے لباس پہننے کی اجازت نہیں تھی جو عوام میں چہرے کو مکمل طور پر ڈھانپیں۔

فرانس نے اپنے اس قدم کا مقصد مساوات، خواتین کے حقوق اور عوامی تحفظ کو فروغ دینا بتایا تھا۔ حکومت نے دلیل دی کہ یہ اقدام خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے اہم تھا، کیونکہ برقع پہننا خواتین کی آزادی کے خلاف سمجھا جاتا تھا۔ یہ پابندی فرانس کی مذہبی غیر جانبداری اور جمہوری اقدار کو برقرار رکھنے کے لیے بھی لگائی گئی تھی۔ تاہم فرانس میں یہ قانون تضادات سے بھرا ہوا تھا اور بہت سی مذہبی اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس کی مخالفت کی تھی۔ ان تنظیموں کا کہنا تھا کہ یہ قدم مذہبی آزادی کے حق کی خلاف ورزی کرتا ہے اور خواتین کو اپنے لباس کے بارے میں فیصلہ کرنے کا حق نہیں دیتا۔

یہ بھی پڑھیں- Yasser Arafat’s 20th Death Anniversary: یاسر عرفات کی 20ویں برسی، مغربی کنارے میں فلسطینیوں نے اپنے مرحوم لیڈر کو ایسے کیا یاد

ان ممالک میں بھی ہے برقع پر پابندی

فرانس کے بعد بیلجیئم اور ہالینڈ جیسے یورپی ممالک نے بھی برقعہ اور نقاب پہننے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ 2011 میں بیلجیئم نے عوامی مقامات پر خواتین کے چہرے کو ڈھانپنے پر پابندی لگا دی تھی۔ اس کے بعد ہالینڈ نے بھی 2015 میں عوامی مقامات پر برقع پہننے پر پابندی عائد کر دی تھی، جس میں اسکول، ہسپتال، پبلک ٹرانسپورٹ اور سرکاری دفاتر شامل ہیں۔

ان ممالک کے علاوہ جرمنی، آسٹریا، ڈنمارک، سوئٹزرلینڈ اور ناروے نے بھی اپنے کچھ قانونی نظاموں کے تحت برقع پر پابندی کا نفاذ کیا۔ ان ممالک کا ماننا ہے کہ خواتین کا چہرہ ڈھانپنا عوامی شناخت اور سلامتی کے لیے خطرہ ہو سکتا ہے۔ تاہم یہ مسئلہ صرف یورپ تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ مشرق وسطیٰ اور افریقہ میں بھی برقعہ اور نقاب پہننے پر پابندیاں لگائی گئی ہیں۔

-بھارت ایکسپریس