Bharat Express

Maharashtra Legislative Council Elections: مہاراشٹر میں آج اقتدار کا سیمی فائنل، قانون ساز کونسل کی 11 سیٹوں پر انتخابات، جانئے کس کی جیت او رکس کی ہوگی ہار

شرد پوار کی بے فکری  کی دو وجوہات ہیں۔ سب سے پہلے انہوں  نے قانون ساز کونسل کے لیے اپنی پارٹی سے کوئی امیدوار کھڑا نہیں کیا ہے اور سی ڈبلیوپی کے جینت پاٹل کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

مہاراشٹر میں آج اقتدار کا سیمی فائنل، قانون ساز کونسل کی 11 سیٹوں پر انتخابات، جانئے کس کی جیت او رکس کی ہوگی ہار

مہاراشٹر قانون ساز کونسل کے انتخابات آج ہونے جا رہے ہیں۔ اسے تین ماہ بعد ہونے والے اسمبلی انتخابات سے قبل کا سیمی فائنل تصور کیا جا رہا ہے۔ قانون ساز کونسل کی 11 نشستوں کے لیے 12 امیدوار میدان میں ہیں۔ دونوں کیمپ اس الیکشن کے ذریعے اپنی طاقت دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایسے میں کراس ووٹنگ کا امکان قوی ہو گیا ہے، کیونکہ 3 امیدوار ایسے ہیں جن کے پاس اتنے ووٹ نہیں کہ وہ الیکشن جیت سکیں۔ تمام پارٹیاں اپنے ایم ایل اے کو ہارس ٹریڈنگ سے بچانے میں مصروف ہیں۔ کراس ووٹنگ کے خوف سے کئی پارٹیوں نے اپنے ایم ایل اے کو فائیو اسٹار ہوٹلوں میں بھیج دیا ہے۔

شرد پوار کی این ایس پی اور کانگریس نے اپنے ایم ایل اے کو ہوٹل نہیں بھیجا ہے۔ شرد پوار کی بے فکری  کی دو وجوہات ہیں۔ سب سے پہلے انہوں  نے قانون ساز کونسل کے لیے اپنی پارٹی سے کوئی امیدوار کھڑا نہیں کیا ہے اور سی ڈبلیوپی کے جینت پاٹل کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ اس بار انہیں سیاسی حلقوں میں شکاری کی طرح دیکھا جا رہا ہے اور خدشہ ہے کہ وہ اجیت پوار کی این سی پی کے ایم ایل اے کو توڑ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی کانگریس بھی پراعتماد ہے کیونکہ ان کے پاس اپنے امیدوار کو جیتنے کے لیے ضرورت سے  کہیں زیادہ ووٹ ہیں۔

مہاراشٹر کی قانون ساز اسمبلی دو ایوانوں پر مشتمل ہے۔ جن میں سے ایوان بالا قانون ساز کونسل ہے۔ قانون ساز کونسل کے انتخابات ہر دو سال بعد ہوتے ہیں، جس میں ارکان کی ایک مقررہ تعداد ایوان زیریں یعنی قانون ساز اسمبلی کے ارکان منتخب کرتے ہیں۔

جانئے پارٹیوں کا ڈٹیا کس کی جیت او رکس کی ہار ہوگی

مہاراشٹر اسمبلی میں ارکان کی کل تعداد 288 ہے، لیکن کچھ ایم ایل ایز کے انتقال اور استعفیٰ کی وجہ سے یہ تعداد گھٹ کر 274 رہ گئی ہے۔ ہر امیدوار کو جیتنے کے لیے 23 ووٹ درکار ہیں۔ بی جے پی نے 5 امیدوار کھڑے کیے ہیں، اس کے ایم ایل اے کی تعداد کو دیکھتے ہوئے سبھی کی جیت یقینی سمجھی جاتی ہے۔ ایکناتھ شندے کی شیو سینا اور اجیت پوار کی این سی پی نے بھی دو دو امیدوار کھڑے کیے ہیں۔ شندے کی شیوسینا کے دو امیدوار پارٹی کی تعداد کی طاقت کو دیکھتے ہوئے جیت سکتے ہیں، لیکن اجیت پوار کے لیے یہ مشکل ہے۔ ان کا ایک امیدوار جیت سکتا ہے لیکن دوسرا امیدوار 4 ووٹ کم ہورہے ہیں ۔

یہ بھی پڑھیں:کیاانتظار ہوگا ختم، جیل سے باہر آئیں گے سی ایم کیجریوال؟ آج ‘سپریم کا بڑا فیصلہ

مہاوکاس اگھاڑی کا انتخابی حساب

کانگریس نے ایک امیدوار کھڑا کیا ہے، جس کی جیت یقینی سمجھی جاتی ہے۔ کانگریس کے پاس 14 اضافی ووٹ ہیں۔ شرد پوار کی پارٹی نے جینت پاٹل کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ شرد پوار کے پاس 12 ووٹ ہیں، جس کا مطلب ہے کہ وہ کانگریس کے اضافی ووٹوں سے جیت سکتے ہیں۔ جہاں ادھو ٹھاکرے کے شیو سینا کے امیدوار ملند نارویکر کے پاس 15 ووٹ ہیں، انہیں جیتنے کے لیے مزید 8 ووٹ  کا انتظام کرنا ہوگا  ۔شرد پوار کی این سی پی کے لیڈروں کا دعویٰ ہے کہ بہت سے ایم ایل اے جنہوں نے پچھلے سال بغاوت کی تھی اور اجیت پوار کے ساتھ گئے تھے واپس آنا چاہتے ہیں۔

بھارت ایکسپریس

Also Read