Bharat Express

Hardeep Singh Nijjar Killing: ہردیپ  سنگھ نجر کی برسی سے قبل کینیڈا میں ہندوستانی سفارت خانہ میں ہائی الرٹ ، احتجاج کے پیش نظر سیکورٹی سخت

انگریزی ویب سائٹ ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق سرے میں واقع گرو نانک سکھ گرودوارہ میں خصوصی پراتھناکا اعلان کیا گیا ہے۔ یہ وہی جگہ ہے جہاں 18 جون 2023 کو خالصتانی رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔

ہردیپ  سنگھ نجر کی برسی سے قبل کینیڈا میں ہندوستانی سفارت خانہ میں ہائی الرٹ ، احتجاج کے پیش نظر سیکورٹی سخت

سال 2023 میں خالصتانی لیڈر ہردیپ سنگھ  کے قتل کی برسی سے پہلے کینیڈا میں ہندوستانی سفارت خانہ الرٹ موڈ پر ہے۔ 18 جون کو کینیڈا میں ہندوستانی سفارت خانے کے باہر احتجاج کا امکان ہے۔ علیحدگی پسند گروپ سکھ فار جسٹس نے پہلے ہی وینکوور میں ہندوستانی قونصل خانے کے سامنے ‘کینیڈا کی سول کورٹ’ کا مطالبہ کیا ہے۔

انگریزی ویب سائٹ ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق سرے میں واقع گرو نانک سکھ گرودوارہ میں خصوصی پراتھناکا اعلان کیا گیا ہے۔ یہ وہی جگہ ہے جہاں 18 جون 2023 کو خالصتانی رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔

افسر نے کیا کہا؟

ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ ہندوستان پہلے ہی 18 جون کو کینیڈا کے حکام کو اپنے مشن کی سیکورٹی کے بارے میں مطلع کر چکا ہے۔ دونوں سفارتی سیکورٹی اہلکاروں اور مقامی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے قتل کے بعد سے اوٹاوا میں ہائی کمیشن اور وینکوور اور ٹورنٹو میں قونصل خانوں کے باہر ہونے والے کئی احتجاج کے دوران اب تک کسی بھی بڑے واقعے کو روکا ہے۔

کینیڈا میں بھارتی حکام کا بڑا احتجاج

کینیڈا میں ہندوستانی سفارت کار گزشتہ ایک سال سے محاصرے میں ہیں، جنہیں  ہردیپ سنگھ نجرکے قتل کے بعد سے نام لے کر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ ان کے خلاف پوسٹر بھی لگائے گئے ہیں۔ یہ تمام واقعات ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے بعد شروع ہوئے۔ گزشتہ سال 8 جولائی 2023 کو اس قتل کے خلاف احتجاج کے لیے خالصتان فریڈم ریلی نکالی گئی تھی۔ اوٹاوا میں ہندوستان کے ہائی کمشنر سنجے کمار ورما اور وینکوور اور ٹورنٹو میں اس وقت کے قونصل جنرل کی تصاویر والے پوسٹر تقسیم کیے گئے۔

بھارت کے خلاف زہر اگل دیا

ان پوسٹروں میں بھارت مخالف نعرے درج تھے۔ اس کے علاوہ بھارتی اہلکاروں کی تصاویر بھی آویزاں کی گئیں۔ اس میں انہیں  خالصتانی لیڈر ہردیپ  سنگھ نجرکا قاتل بتایا گیا تھا۔ اس کے بعد کئی مہینوں تک جاری رہنے والے کئی مظاہروں میں اسی طرح کے پوسٹر نظر آئے۔ بعد میں پی ایم مودی اور وزراء کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

بھارت ایکسپریس