Bharat Express

Lok Sabha Election 2024: سماجوادی پارٹی میں شیام لال پال کی تاج پوشی کا کیا ہے سیاسی مطلب؟

سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادونے بہت ہی منظم حکمت عملی کے تحت شیام لال پال کو ریاستی صدر نامزد کیا ہے تاکہ پال طبقے کے ووٹوں کو اپنے ساتھ لایا جاسکے۔

اکھلیش یادو نے شیام لال پال کو ریاستی صدر نامزد کیا ہے۔

لوک سبھا الیکشن کے تیسرے مرحلے کی ووٹنگ سے پہلے سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے بڑا سیاسی داؤں چل دیا ہے۔ نریش اتم پٹیل کی جگہ شیام لال پال کو اترپردیش کے صدر کی کمان سونپ دی ہے۔ تیسرے مرحلے کی جن سیٹوں پر ووٹنگ ہونی ہے، اس میں پال برادری کا کردار کافی اہم مانا جاتا ہے۔ برج کے علاقے میں پال طبقے کو کنگ میکر مانا جاتا ہے۔ شیام لال کے ذریعہ سماجوادی پارٹی پال مخالف نیریٹیو توڑنے کی کوشش میں ہے۔

صوبے میں سماجوادی پارٹی کی کمان سنبھالنے والے شیام لال پال دو دہائی سے پارٹی سے وابستہ ہیں۔ نریش اتم پٹیل کی ٹیم میں وہ ریاستی نائب صدر کے عہدے کی ذمہ داری سنبھال رہے تھے۔ انہوں نے اپنا سیاسی سفر سونے لال پٹیل کے ساتھ شروع کیا تھا۔ 2002 میں اپنا دل کے ٹکٹ پر پریاگ راج کی پرتاپ پور اسمبلی سیٹ سے الیکشن بھی لڑے، لیکن ہار کے بعد انہوں نے سماجوادی پارٹی کا دامن تھام لیا۔ وہ سماجوادی پارٹی میں الگ الگ عہدوں پر رہ کر مسلسل کام کر رہے ہیں اور اب ریاستی صدر کی ذمہ داری ہے۔

ان سیٹوں پر ہے پال برادری کا اثر

سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادونے بہت ہی منظم حکمت عملی کے تحت شیام لال پال کو ریاستی صدر نامزد کیا ہے تاکہ پال طبقے کے ووٹوں کو اپنے ساتھ لایا جاسکے۔ صوبے میں پال سماج کا شمار پسماندہ ذاتوں میں ہوتا ہے، جنہیں گڑریا اوربگھیل ذات کے نام سے جانا جاتا ہے۔ برج اورروہیل کھنڈ کے اضلاع میں پال برادری کو بہت اہم سمجھا جاتا ہے۔ یہ ووٹ بینک بدایوں، بریلی، آگرہ، فیروزآباد، اٹاوہ، ہاتھرس جیسے اضلاع میں بہت اہمیت رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ اودھ کے فتح پور، رائے بریلی، پرتاپ گڑھ، پریاگ راج اوربندیل کھنڈ اضلاع میں تقریباً20 سے50 ہزار کی تعداد ہے۔

اترپردیش میں اوبی سی میں تقریباً درجنوں اور ذات ہیں، جو انتہائی پسماندہ زمرے میں شامل ہیں۔ شیام لال پال اسی طبقے سے آتے ہیں۔ یہ طبقہ لمبے وقت تک بی ایس پی کا کور ووٹ بینک مانا جاتا تھا۔ مگر اب بی جے پی کے ساتھ جڑا ہے۔ پریاگ راج میں امیش پال قتل سانحہ سےسماجوادی پارٹی کو بڑا جھٹکا لگا ہے کیونکہ اس قتل کے الزام عتیق احمد اوران کے بیٹوں پر لگا تھا۔ عتیق احمد سماجوادی پارٹی کے ٹکٹ پر ہی رکن اسمبلی اور رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے تھے۔ امیش پال کے قتل سے پہلے راجو پال کے قتل میں بھی عتیق احمد کا نام آیا تھا۔

قنوج سیٹ پر بھی پال طبقے کا اثر

بی جے پی نے امیش پال قتل سانحہ کو پوری طرح سے سیاسی رنگ دیا تھا، جو سماجوادی پارٹی کے لئے سیاسی طور پر بہت نقصان والا ثابت ہو رہا ہے۔ اکھلیش یادو نے سماجوادی پارٹی کی کمان شیام لال پال کو سونپ کر پال طبقے کے درمیان اپنی جگہ بنانے کی کوشش کی ہے۔ سماجوادی پارٹی نے اس بار لوک سبھا الیکشن میں اکبرپور سیٹ سے راجا رام پال کو امیدوار بنایا ہے، جو پال طبقے میں آتے ہیں۔ اس کے علاوہ تیسرے مرحلے کی جن سیٹوں پر الیکشن ہے، اس میں پال طبقہ بہت اہم مانا جا رہا ہے۔

صوبے میں بی ایس پی نے بھی پال طبقے کی ووٹوں کے پیش نظر وشوناتھ پٹیل کو ریاستی صدر بنا رکھا ہے، جسے کاؤنٹر کرنے کے لئے سماجوادی پارٹی نے داؤں کھول دیا ہے۔ خاص طورپرملائم سنگھ فیملی کے لوگ جن سیٹوں پرالیکشن لڑرہے ہیں، اس میں بدایوں لوک سبھا سیٹ سے لے کرفیروزآباد، ہاتھرس، فتح پور سیکری، اٹاوہ، مین پوری سیٹ شامل ہے۔ اس کے علاوہ قنوج لوک سبھا سیٹ پربھی پال طبقہ کافی اہم ہے۔ دیکھنا ہے کہ اکھلیش یادوکی امیدوں پرشیال لال پال کتنے کھرے اترتے ہیں؟