Bharat Express

Lawrence Bishnoi Gang

واٹس ایپ پیغام میں آئی ایس آئی کے دو ایجنٹوں اور وزیر اعظم مودی کو نشانہ بنانے کے لیے ایک بم دھماکہ کرنے کی منصوبہ بندی کا ذکر تھا۔

پولیس کے مطابق ستیش ورما جونیئر آرٹسٹ ہے۔ وہ سلمان خان کے سیٹس پر اس لئے داخل ہوا تاکہ وہ اداکار کے ساتھ تصویریں کھینچ سکے۔ لیکن سیٹ پر موجود سیکورٹی اہلکاروں نے اسے روک دیا۔ اس دوران سلمان خان سیٹ پر موجود نہیں تھے۔ پولیس اس واقعہ کی تحقیقات کر رہی ہے۔

لارنس بشنوئی سے مل رہی دھمکیوں کے درمیان سلمان خان کی شوٹنگ سائٹ پرانجان شخص گھس گیا ہے۔ پوچھ گچھ کرنے پرشخص نے لارنس بشنوئی کا نام سے متعلق دھمکانے کی کوشش بھی کی۔

رپورٹ کے مطابق سمپت نہرا نے ہانسی کے سسئی گاؤں کے رہنے والے سونو کو 31 جولائی اور پھر یکم اگست 2023 کو فون کرکے بھتہ کی رقم کا مطالبہ کیا تھا۔ رقم نہ دینے پر جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی تھی۔ اس معاملے میں سمپت کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

خط میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ تمہاری پورنیہ رہائش گاہ ارجن بھون کو 15 دنوں میں اڑا دیا جائے گا۔ اگر تم ہم سے رابطہ کرنا چاہتے ہو تو خط میں میرا نمبر لکھا ہوا ہے، اس نمبر پر مجھ سے رابطہ کرو۔

بہار کی پورنیا سیٹ سے آزاد رکن اسمبلی راجیش رنجن عرف پپو یادو کو مبینہ طور پر لارنس بشنوئی گینگ کے ایک رکن کی جانب سے جان سے مارنے کی دھمکی ملی ہے۔

چند روز قبل بھی سلمان خان کو جان سے مارنے کی دھمکی موصول ہوئی تھی۔ اس معاملے میں پولیس نے نوئیڈا سے ایک شخص کو گرفتار کیا تھا۔ ورلی پولیس نے ممبئی پولیس کے ٹریفک ہیلپ لائن نمبر پر متعدد واٹس ایپ پیغامات بھیجنے پر ایک نامعلوم شخص کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔

پورنیہ کے ایس پی کارتیکیہ شرما نے گرفتار ملزم کے بارے میں مزید کہا کہ اس شخص کا کئی بڑی شخصیات سے بھی براہ راست رابطہ رہا ہے۔ وہ ایمس اور وزارت کی کینٹین میں بھی کام کر چکا ہے۔ وہ اس وقت کہیں کام نہیں کر رہا ہے۔ ابتدائی تحقیقات میں یہ سب کچھ سامنے آیا ہے۔

پپو یادو کو واٹس ایپ پر کال کرکے دھمکی بھی دی گئی ہے۔ جس نمبر سے پپو یادو کو کال کیا گیا تھا اس کی ڈی پی میں لارنس بشنوئی کی تصویر ہے۔ مہاراشٹر میں اے این سی اجیت گروپ کے لیڈر اور بزنس مین بابا صدیقی کے قتل کے معاملے میں لارنس بشنوئی گینگ کا نام سامنے آیا ہے۔

پنجاب ہیومن رائٹس کمیشن کے اسپیشل ڈی جی پی پربودھ کمار کی قیادت میں تشکیل دی گئی اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم (ایس آئی ٹی) کی رپورٹ کے بعد سات پولیس اہلکاروں کو قصوروار ٹھہرایا گیا۔ جس کی بنیاد پر پنجاب حکومت نے ان پولیس اہلکاروں کی معطلی کا حکم جاری کیا۔