J&K Assembly Elections 2024: جموں کشمیر میں پانچ بجے تک ہوئی 65.48 فیصد ووٹنگ، ادھمپور میں سب سے زیادہ پولنگ
سب سے کم بارہمولہ میں ہوئی ووٹنگ ہوئی ہے، جہاں پانچ بجے تک 55.73 فیصد ووٹنگ ریکارڈ کی گئی ہے۔ دیگر اضلاع میں بھی ووٹنگ کچھ حدتک بہتر دکھائی دے رہی ہے۔
Kupwara Encounter: کپواڑہ میں دہشت گردوں کی ناپاک حرکت، تصادم میں 3 فوجی زخمی، سرچ آپریشن جاری
کپواڑہ میں پچھلے تین دنوں میں یہ دوسرا انکاؤنٹر ہے۔ یہ مقابلہ کمکاری کے علاقے میں انسداد دہشت گردی آپریشن کے دوران ہوا۔ ممکنہ دہشت گردانہ سرگرمیوں کی اطلاع ملنے کے بعد سیکورٹی فورسز نے کمکاری کے علاقے میں انسداد دہشت گردی آپریشن شروع کیا تھا۔
Encounter in Jammu and Kashmir’s Kupwara: جموں و کشمیر کے کپواڑہ میں سیکورٹی فورسز نے تصادم میں 5 دہشت گردوں کو مار گرایا
فوج اور جموں و کشمیر پولیس نے علاقے میں تلاشی مہم چلائی تھی اور اس تلاشی آپریشن کے دوران دہشت گردوں نے ان پر گولیاں چلا دیں۔ سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان ہونے والے اس تصادم میں 5 پاکستانی دہشت گرد مارے گئے ہیں
Jaish e Mohammed Terrorist: جی 20 اجلاس سے قبل کشمیر میں دہشت گردوں کی سرگرمیاں تیز،ایک دہشت گرد گرفتار
اب گلمرگ نہیں جائیں گے جی20 کے غیر ملکی مہمان،دہشت گردوں نے ہوٹل میں مہمانوں کو نشانہ بنانے کا تیار کیا تھا پلان
Grand Mosque Temple Share Yard: جموں و کشمیر کے کپواڑہ میں عظیم الشان مسجد، مندر کا شیئر یارڈ، ہم آہنگی کی علامت
ایک مقامی رہائشی بلال احمد نجار نے کہا کہ ترہگام گاؤں میں ایک عظیم الشان مسجد اور ایک ہندو مندر کا ساتھ رہنا فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی ایک روشن مثال ہے
Jammu and Kashmir: کپواڑہ تریہگام گاؤں میں گرینڈ مسجد، ہندو مندر کا مشترکہ صحن
ترہگام میں مسجد اور مندر اس ہم آہنگی کی ثقافت سے مستثنیٰ نہیں ہیں۔ مسجد کے صحن میں ایک صوفی بزرگ سید ابراہیم بخاری مدفون ہیں جن کی کشمیر میں مسلمان اور ہندو دونوں ہی احترام کرتے ہیں۔
Jammu and Kashmir: پولیس نے فوج کے ساتھ مشترکہ آپریشن میں پی او کے ہینڈلرز سے روابط کے ساتھ بین ریاستی دہشت گردی کے ماڈیول کا پردہ فاش کیا
اے این آئی سے بات کرتے ہوئے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) کپواڑہ، یوگل منہاس نے کہا، "یہ ایک بین ریاستی دہشت گردی کا ماڈیول تھا
A Story of Hope and Optimism: جموں کشمیر: تنازعات کے علاقے سے سیاحتی مقام تک – امید کی کہانی
کیران کے رہائشی 76 سالہ عبدالرحمان خان نے اپنے گاؤں کی تبدیلی دیکھی ہے۔ "1990 کی دہائی میں عسکریت پسندی شروع ہونے کے فوراً بعد، ہمیں اس کا خمیازہ بھگتنا پڑا