Bharat Express

Israel Protests

اسرائیل میں لیبر کورٹ نے آج دوپہر ڈھائی بجے ملک میں عام ہڑتال ختم کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ یہ فیصلہ ہڑتال کے سبب کئی سیکٹروں میں معمولات مفلوج ہونے کے بعد سامنے آیا ہے۔عدالتی فیصلے میں اس بات کو بنیاد بنایا گیا ہے کہ یہ کوئی مطالباتی ہڑتال نہیں بلکہ سیاسی ہڑتال ہے۔

نو ماہ کی جنگ کے بعد اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں یرغمالیوں کے معاہدے کو محفوظ بنانے کی کوششوں میں حالیہ دنوں میں تیزی آئی ہے اور حکام نے امید کا اظہار کیا ہے لیکن کہا ہے کہ فریقین کے درمیان خلا باقی ہے۔

 ٹائمس آف اسرائیل کے مطابق یہ احتجاج معمول سے زیادہ بڑے تھے جن میں شریک لوگ وزیراعظم نیتن یاہو پر شدید غصہ تھے کیونکہ انہوں نے گزشتہ ہفتے میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صرف ایک ’جزوی معاہدے‘ پر دستخط کرنے کیلئے تیار ہے جس کے تحت غزہ میں اسرائیلی فوجی آپریشن جاری رہے گا۔

تل ابیب میں کچھ مظاہرین نے ان خواتین فوجیوں کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں جو ہفتے کے شروع میں ایک ویڈیو میں دکھائی دی تھیں جس میں انہیں 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے دوران اغوا کیے جانے کے فوراً بعد دکھایا گیا تھا۔

وزیر اعظم نیتن یاہو کے عدالتی اصلاحات کے منصوبے کی ملک میں غیر معمولی انداز میں مخالفت کی جا رہی تھی اور لوگوں کے سڑکوں پر آنے کے ساتھ ہی گھریلو بحران کی صورتحال پیدا ہونا شروع ہو گئی تھی۔

وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا کہ انہوں نے نیا قانون لانے سے پہلے اتفاق رائے حاصل کر لیا تھا۔ وہ اس قانون کے بارے میں پختہ اور پر اعتماد تھے