Bharat Express

Israel Hezbollah Conflict

حزب اللہ نے اپنے لیڈرحسن نصراللہ کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔ حزب اللہ نے خود بیان جاری کرکے کہا ہے کہ اس کے لیڈرحسن نصراللہ اب ان کے درمیان نہیں ہیں۔

حملے کے بارے میں جب امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حملوں کے بارے میں کوئی پیشگی انتباہ نہیں تھا۔

بیروت میں جمعہ کو اسرائیلی فوج کے بڑے حملے کے بعد بھی حزب اللہ سربراہ ابھی زندہ ہیں۔ حزب اللہ کے قریبی ذرائع نے رائٹرز سے دعویٰ کیا ہے کہ حملے کے بعد حسن نصر اللہ سے کوئی رابطہ نہیں ہوپایا ہے، لیکن وہ زندہ اور محفوظ ہیں۔

حزب اللہ اوراسرائیل کے درمیان جاری جنگ کےسبب امریکہ، فرانس نے 21 دنوں کا سیزفائرکا پلان بنایا تھا۔ اس پلان کومنانے سے اسرائیل کے وزیراعظم بنجامن نیتن یاہونے واضح طورپرانکارکردیا ہے۔ نتین یاہوکا کہنا ہے کہ کسی بھی حالت میں اس جنگ کونہیں روکا جائے گا اورحزب اللہ پران کی طرف سے بمباری جاری رہے گی۔

حزب اللہ کی طاقت کی بات کریں تو اس کے پاس بھاری ہتھیاروں سے لیس غیر سرکاری گروپوں کی فوج ہے، اس کے پاس راکٹ اور ڈرون سمیت کئی خطرناک ہتھیار بھی ہیں، جو اسرائیل کے کسی بھی حصے کو آسانی سے نشانہ بنا سکتے ہیں۔

گزشتہ پیر کی صبح سے حزب اللہ کے علاقے بیکا میں حزب اللہ  کے  لڑاکوں کے ٹھکانوں پر مسلسل حملے کر رہی ہے۔ اس دوران فضائیہ نے کم از کم 1100 اڈوں کو مکمل طور پر تباہ کردیا۔

اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے ہفتہ کے روزتقریباً 290 ٹھکانوں پرحملہ کیا، جس میں ہزاروں حزب اللہ راکٹ لانچربیرل شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایران حامی احتجاج کے ٹھکانوں پرحملہ کرنا جاری رکھے گا۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ نے کہا کہ اس نے کاتیوشا راکٹوں سے سرحد کے ساتھ متعدد مقامات کو نشانہ بنایا ہے، جن میں کئی فضائی دفاعی اڈے اور اسرائیلی آرمرڈ بریگیڈ کا ہیڈکوارٹر بھی شامل ہے۔

8 اکتوبر 2023 کو لبنان اسرائیل سرحد پر کشیدگی بڑھ گئی۔ حزب اللہ نے ایک روز قبل اسرائیل پر فلسطینی گروپ حماس کے حملے کی حمایت کی تھی۔ اس کے بعد اسرائیل کی جانب راکٹ فائر کیے گئے۔ اس کے بعد اسرائیل نے جنوب مشرقی لبنان کی جانب شدید گولہ باری شروع کر دی۔

ذرائع کے مطابق جنوبی لبنان میں اسرائیلی ڈرون حملے میں تین لبنانی شہری دفاع کے اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہو گئے۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ اسرائیلی جنگی طیاروں اور ڈرونز نے ہفتے کے روز جنوبی لبنان کے چار سرحدی قصبوں اور دیہاتوں کو بڑی تعداد میں نشانہ بنایا۔ ان حملوں سے کئی علاقوں کو بھاری نقصان پہنچا ہے۔