یو پی میں بس ڈرائیور کو کیا گیا معطل
اتر پردیش اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن (UPSRTC) کے ایک ڈرائیور اور ایک ساتھی ڈرائیور کو اس وقت معطل اور سروس سے برطرف کر دیا گیا، جب انہوں نے اپنی دہلی جانے والی بس کو پانچ اضافی منٹ کے لیے روکا تاکہ دو مسلمان مسافروں کو نماز پڑھنے کا موقع مل سکے۔
ایئر کنڈیشنڈ ‘جنرتھ’ بس میں سفر کرنے والے کچھ دوسرے لوگوں نے بریلی زون میں UPSRTC کے علاقائی مینیجر، دیپک چودھری سے شکایت درج کرائی۔ ان کا الزام ہے کہ مسلمان مسافروں کی درخواست پر ڈرائیور نے بس کو الگ تھلگ جگہ پر روکا اور مسافروں کو بس سے نیچے اتار کر نماز ادا کی۔
انہوں نے کہا کہ بس میں موجود دیگر مسافروں کو تکلیف کا سامنا کرنا پڑا۔ وہیں اس سلسلے میں ریجنل مینیجر نے بریلی میں UPSRTC کے اسسٹنٹ ریجنل منیجر (ARM) سنجیو کمار سریواستو کو انکوائری شروع کرنے کی ہدایت دی ہے، جس کے نتیجے میں کرشنا پال سنگھ اور شریک ڈرائیور موہت یادو، جو UPSRTC کے کنٹریکٹ اسٹاف ہیں، کو ملازمت سے برطرف کیا جا رہا ہے۔
یو پی ایس آر ٹی سی کے علاقائی مینیجر (بریلی)، دیپک چودھری نے بتایا کہ مجھے فون آیا کہ بریلی ڈپو سے دہلی جانے والی ایک اے سی بس روک دی گئی ہے اور کچھ لوگ نماز پڑھ رہے ہیں۔ چند مسافروں نے اس پر اعتراض کیا۔ میں نے یو پی ایس آر ٹی سی کے اے آر ایم کو ہدایت دی کہ وہ فوری طور پر بس کو روانہ کریں اور سخت کارروائی کریں۔ اے آر ایم نے مستقل ڈرائیور کو معطل کر دیا ہے اور کنٹریکٹ پر رکھے ڈرائیورکی سروس ختم کی جا رہی ہے۔
دوسری جانب معطل بس ڈرائیور کا کہنا ہے کہ بس میں قریب 38 مسافر سوار تھے۔ ان میں سے کچھ نے رفع حاجت کے لیے بس روکنے کے لیے کہا تو اس نے بس روک دی۔ بس رکنے کے بعد 2 دیگر مسافروں نے نماز پڑھنے کی اجازت چاہی تو اس نے مزید پانچ اضافی منٹ کے لیے بس کو روک دیا تاکہ دو مسلمان مسافروں کو نماز پڑھنے کا موقع مل سکے۔ اسی دوران بس میں سوار ایک دوسرے مسافر نے نماز پڑھنے کا ویڈیو شوٹ کرکے محکمہ کے افسران کو ٹویٹ کر دیا جس کے بعد ان کے خلاف کارروائی کی گئی۔ وہیں اس معاملے میں معطل ملازمین نے کارروائی کے خلاف قانونی لڑائی لڑنے کی بات کہی ہے اور ملازم یونین نے بھی ان کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔