اردو کی تعلیم حاصل کرنے کی طلبا کی راہ ہوئی ہموار
بھا رت ایکسپریس: جوطالب علم اردو میڈیم سے تعلیم حاصل نہیں کرتے ہیں مدھیہ پردیش میں انہیں طلبا کو بھی پانچویں اور آٹھویں جماعت میں انگریزی، سنسکرت اور ہندی کے ساتھ اردو مضمون کو پڑھنے کا موقع ملےگا۔ حکومت نے اردو انجمنوں کی تحریک کو سنجیدگی سے لیا ہے۔محکمہ تعلیم نے اپنے سابقہ احکام میں تبدیلی کرتے ہوئے اردو طلبا کو اردو مضمون کی تعلیم حاصل کرنے کی راہ ہموار کردی ہے۔
بزم ضیا کے صدر فرمان ضائی نے حکومت کا بہت شکریہ ادا کیا اور حکومت کے اس ترمیم سے وہ بے حد خوش ہیں۔ کیونکہ اس احکام میں یہ کمی تھی کہ جو بچہ پہلی سے پانچویں تک ہندی یا انگریزی میڈیم سے پڑھے گا اسے تیسری زبان کے طور اردو اور سنسکرت نہیں دی جائےگی ۔ تو ہماری یہ درخواست تھی کہ نیو ایجوکیشن پالیسی میں یہ مواقع فراہم کئے جاییں کہ آپ مادری زبان پہلی کلاس سے پڑھ سکیں ۔ حکومت کے احکام سے نہ صرف نئی تعلیمی پالیسی کی خلاف ورزی ہو رہی تھی بلکہ پہلے سے جو نظام چلا آرہا تھا وہ بھی سہی نہیں تھا ۔ حکومت پہ ہمیں پورا بھروسہ تھا کہ جلد ہی اس میں ترمیم کی جاےگی ۔
اسی لئیے ہم لوگوں نے اس کو لیکر تحریک شروع کی ۔اس تحریک میں بھوپال برہانپور اور دوسرے مقامات کی تنظیموں نے حصہ لیا ۔ بھوپال میں وہ لوگ جو اردو کے نام پر باتیں تو خوب بڑی کرتے ہیں لیکن وقت آنے پر گھر سے باہر نہیں نکلتے ۔جبکہ وہ لوگ جن کا اردو سے کوئی پروفیشنل رشتہ نہیں لیکن انہیں اردو سے محبت ہے وہ لوگ آگے آئے ،جاوید بیگ بھی ہماری تحریک میں شامل ہوئے۔ طلبا نے ہمارے ساتھ محنت کی اور سبھی کی محنت سے یہ کامیابی ملی ہے۔ طاس تحریک میں شہزاد بھائی اور بزم ضیا کا بنیادی کردار ہے۔ ہم بہت خوش ہیں کہ حکومت اور اس کے افسران نے ہماری بات مان لی اور ترمیمی احکام جاری کر دیا اور اب ہندی اور انگریزی میڈیم سے تعلیم حاصل کرنے والے طلبا بھی پہلی کلاس سے اردو مضمون کی تعلیم حاصل کرسکیں گے۔
وہیں کلام سینٹر کے صدر و سماجی کارکن جاوید بیگ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تحریک جب سنجیدگی سے چلتی ہے تو اس کا اثر ضرور ہوتا ہے ۔اور حکومت عوامی فلاح کے کام کو ترجیحات کی بنیاد پر کرتی ہیں ۔افسوس اس وقت ہوتا ہے جب زبان دانی کا دعوی کرنے والے اور اردو کے پروگراموں میں صدارت کے لئے لڑنے والے لوگ ایسے موقعوں پر دکھتے نہیں ۔ شیوراج سنگھ حکومت کا شکریہ کہ انہوں نے اردو طلبا کو ان کا حق دیا۔ اسی طرح سے ہم ریجنل کالج کے طلبا کے جو مسائل ہیں اس کے حل کے لئے بھی ہم لوگ مل کر تحریک چلائیں گے تاکہ ہر اردو طلباء کو انکا حق مل سکے ۔