Bharat Express

The case of a robbed bride from Kashmir: کشمیر کی خاتون نے ایک درجن سے زیادہ کی شادیاں، 12 لوگ تصویر لے کر پہنچے پولیس اسٹیشن

دراصل یہ معاملہ گزشتہ ماہ 3 جون کو اس وقت سامنے آیا جب بڈگام کے خان صاحب علاقہ کے محمد الطاف میر (48) نے پولیس سے شکایت کی۔ اس نے بتایا کہ اس کی دو ہفتے قبل شادی ہوئی ہے اور دلہن اچانک گھر سے غائب ہو گئی ہے۔

جموں و کشمیر کے نوشہرہ سیکٹر سے ایک حیران کن معاملہ سامنے آیا ہے۔ یہاں رہنے والی 30 سالہ شاہین اختر کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔ 5 جولائی کو محمد الطاف نامی نوجوان نے اس کے خلاف تھانے میں شکایت درج کروائی کہ اسے شادی کے نام پر دھوکہ دیا گیا ہے۔ متاثرہ نے الزام لگایا کہ شاہین نے لاکھوں کا جہیز ہڑپ کر لیا ہے۔ دراصل یہ معاملہ گزشتہ ماہ 3 جون کو اس وقت سامنے آیا جب بڈگام کے خان صاحب علاقہ کے محمد الطاف میر (48) نے پولیس سے شکایت کی۔ اس نے بتایا کہ اس کی دو ہفتے قبل شادی ہوئی ہے اور دلہن اچانک گھر سے غائب ہو گئی ہے۔

خاتون نے ایک درجن سے زائد نوجوانوں سے رچائی شادی

الزام ہے کہ شاہین اختر نے ایک درجن سے زائد نوجوانوں سے شادی کی اور ان سب کو جھانسہ دے کر بھاگ گئی۔ بتایا جا رہا ہے کہ خاتون  دلالوں کی مدد سے شادی کر کے زیورات، نقدی اور تحائف لے کر فرار ہو جاتی ہے۔ یہی نہیں بلکہ اس نے جعلی دستاویزات بھی بنوا لی ہے۔حیرانی والی بات یہ ہے کہ  وہ اپنا اصلی نام کسی کو نہیں بتاتی۔ اس معاملے میں خان صاحب علاقے کے ایک ثالثی کو پولیس نے گرفتار کیا ہے۔ اس نے متاثرہ لڑکی کی شادی میں مدد کی تھی۔ دوسری جانب بڈگام کے  محمد الطاف میر نے الزام لگایا کہ شاہین کا ان سے ایک ثالثی نے تعارف کرایا۔ دلال خاتون کو مختلف ناموں سے متعارف کرواتا ہے اور کشمیر کے مردوں سے اس کی شادی کرواتا ہے۔ شادی کے بعد دلہن کسی نہ کسی بہانے گھر سے نقدی اور سونا لے کر غائب ہو جاتی ہے۔

پولیس معاملے کی تفتیش میں مصروف

اس پورے معاملے میں شاہین اختر نے تمام الزامات کی تردید کی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ انہوں نے صرف ایک شخص الطاف احمد میر سے شادی کی ہے۔ یہ بھی کہا کہ اس کی بھی طلاق ہو چکی ہے۔ اس کے باوجود کئی لوگوں نے شاہین کے ساتھ شادی کی تصویر پولیس کو دکھائی۔اور یہ تعداد قریب ایک درجن تک پہنچ رہی ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read