مدھیہ پردیش میں برہمن برادری نے بچوں کی تعداد بڑھانے کو لے کر بڑا اعلان کیا ہے۔ بھوپال کے برہمن سماج کے پرشورام کلیان بورڈ نے کہا کہ جن خاندانوں میں 4 بچے پیدا ہوں گے انہیں ایک لاکھ روپے کا انعام دیا جائے گا۔ پرشورام کلیان بورڈ کے صدر وشنو راجوریا نے اعلان کیا ہے کہ 4 بچوں کو جنم دینے والے برہمن نوجوان جوڑے کو سوسائٹی کی طرف سے انعام کے طور پر ایک لاکھ روپئے دیئے جائیں گے۔ راجوریا نے کہا کہ برہمن سماج کے نوجوانوں کے کم از کم 4 بچے پیدا ہونے چاہئے۔ ورنہ بدمعاش لوگ ملک پر قبضہ کر سکتے ہیں۔
وشنو راجوریا نے بھوپال میں ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے یہ اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، کیونکہ ہم نے بڑی حد تک اپنے خاندانوں پر توجہ دینا چھوڑ دیا ہے۔ مجھے نوجوانوں سے بہت زیادہ توقعات ہیں، ہم بوڑھوں سے زیادہ توقعات نہیں رکھ سکتے۔آج متعدد مسائل کا حوالہ دے کر نوجوان ایک بچے کے بعد رک جاتے ہیں ۔ لہذا آج نوجوان غور سے سنیں، آپ ذمہ دار ہیں۔ آنے والی نسلوں کی حفاظت کے لیے آج کے نوجوان چار چار بچے پیدا کریں ۔
انہوں نے کہا کہ نوجوان اکثر کہتے ہیں کہ تعلیم مہنگی ہو گئی ہے لیکن میری آپ سے گزارش ہے کہ آپ اس مہنگائی میں کسی نہ کسی طرح بچ جائیں لیکن بچے پیدا کرنے سے باز نہ آئیں، ورنہ ہم پر دوسرے لوگوں کا راج ہو گا۔راجوریا نے پروگرام کے بعد اپنے اعلان کو ذاتی اقدام قرار دیا۔ راجوریا کے مطابق، “یہ میرا سماجی بیان ہے، جو ایک کمیونٹی پروگرام میں دیا گیا تھا۔ یہ کوئی حکومتی اقدام نہیں ہے۔ برہمن سماج اعلیٰ عہدوں کے لیے بچوں کی تعلیم اور تربیت سمیت ان وعدوں کو پورا کر سکتا ہے۔ اسی لیے اس کا اعلان کیا گیا ہے۔ہر روز ہندو تنظیمیں اور سنتیں لوگوں سے زیادہ بچے پیدا کرنے کی اپیل کر رہی ہیں۔ حال ہی میں آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے ایک بیان دیا تھا کہ ہندو سماج کو زیادہ سے زیادہ بچے پیدا کرنے چاہئے۔
اس دوران کانگریس لیڈر نے پرشورام کلیان بورڈ کے صدر وشنو راجوریا کے اس بیان پر اعتراض کیا ہے۔ کانگریس لیڈر مکیش نائک نے کہا کہ راجوریا کو اپنے بیانات پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔ نائک نے کہاکہ وہ ایک پڑھے لکھے شخص ہیں، وہ میرے دوست بھی ہیں۔ میں ان سے بتانا چاہتا ہوں کہ آبادی میں اضافہ آج دنیا کے سب سے بڑے مسائل میں سے ایک ہے۔ جتنے کم بچے ہوں گے، ان کی تعلیم کو یقینی بنانا اتنا ہی آسان ہوگا۔ ملک میں بہت بڑی آبادی ہے۔ ایک وہم پیدا کیا جا رہا ہے کہ مسلمانوں کی تعداد بڑھے گی،یہ وہم ہے، ہمارا ملک تب ہی طاقتور ہو گا جب ہم متحد ہوں گے۔وہیں ریاست میں برسراقتدار بی جے پی نے راجوریا کے اس بیان سے خود کو الگ کر لیا ہے۔ پارٹی نے کہا، “بی جے پی حکومت قوانین اور آئین کے مطابق کام کرتی ہے۔ حکومت کا ماننا ہے کہ کم یا زیادہ بچے پیدا کرنا والدین کا فیصلہ ہے۔ پارٹی کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
بھارت ایکسپریس۔