Bharat Express

Amroha: غریب بچوں کے حقوق پر ڈاکہ،سرکاری کتابیں تقسیم کے بجائے ردی ریٹ پر فروخت ہونے سے مچی ہلچل، دو گرفتار

کتابیں کس نے رکھی اور کون لایا یا کس نے بیچا یہ تحقیقات کے بعد ہی واضح ہو سکے گا۔ فی الحال اس سلسلے میں تحقیقات کے بعد جو بھی قصوروار پایا جائے گا اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

غریب بچوں کے حقوق پر ڈاکہ،سرکاری کتابیں تقسیم کے بجائے ردی ریٹ پر فروخت ہونے سے مچی ہلچل، دو گرفتار

Amroha:  ضلع کے بیسک ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں بدعنوانی کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ تازہ ترین خبر یوپی کے امروہہ ضلع سے سامنے آئی ہے، جہاں کونسل کے اسکولوں میں پڑھنے والے غریب بچوں کو جو کتابیں مفت دی جانی تھیں، وہ کباڑ خانے کو ردی کے لیے فروخت کر دی گئی ہیں۔ اس حوالے سے ویڈیو وائرل ہونے کے بعد محکمہ بیسک ایجوکیشن میں ہلچل مچ گئی ہے۔ جلد بازی میں، ڈسٹرکٹ بیسک ایجوکیشن آفیسر (بی ایس اے) گیتا ورما نے ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے اور پورے معاملے کی انکوائری شروع کر دی ہے۔

معلومات کے مطابق معاملہ یوپی کے امروہہ ضلع کے سیدانگلی تھانہ علاقے کے تحت گاؤں کننٹا کا بتایا جا رہا ہے۔ یہاں ایک لوگوں کے گھر سے ڈی سی ایم میں بیسک ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے سیشن 2022-23 کی کلاس 1 سے 8 کی بڑی تعداد میں کتابیں بھری جا رہی تھیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ سرکاری کتابیں گنگیشوری ڈیولپمنٹ بلاک کے پرائمری اور جونیئر اسکولوں میں تقسیم کرنے کے لیے آئی تھیں، جنہیں ردی کے طور پر فروخت کیا گیا۔ کل 120 بنڈلوں میں رکھی ان کتابوں کی تعداد سات ہزار سے زائد بتائی جا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں- Meerut: منچلے کو زبردستی چومنا پڑا مہنگا، خاتون نے نوجوان کے ہونٹ ہی چبا ڈالے

کباڑی کے پاس سے ملی کتابیں

یہ کتابیں فاروق کے گھر پر اس کے رشتہ دار نے رکھی تھیں، جو اسکریپ ڈیلر کا کام کرتا ہے۔ اطلاع ملتے ہی پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی اور فاروق کو ٹرک ڈرائیور سمیت حراست میں لے لیا۔ اطلاع ملتے ہی بی ایس اے گیتا ورما موقع پر پہنچی، ملزم کے خلاف تھانے میں شکایت درج کرائی اور پورے معاملے کی محکمانہ انکوائری بھی شروع کر دی ہے۔ فی الحال پولیس ملزم کباڑی کی تلاش میں ہے۔ اس کے بعد ہی یہ واضح ہوسکے گا کہ ان کتابوں کو مہنگے داموں فروخت کرنے کے معاملے میں کون کون ملوث ہے۔

اس سلسلے میں بی ایس اے گیتا ورما نے بتایا کہ کننٹا گاؤں میں کسی کے نجی گھر سے سیشن 22-23 کی کتابیں ملی ہیں۔ درخواست تھانہ صدر کو دی گئی ہے۔ کتابیں کس نے رکھی اور کون لایا یا کس نے بیچا یہ تحقیقات کے بعد ہی واضح ہو سکے گا۔ فی الحال اس سلسلے میں تحقیقات کے بعد جو بھی قصوروار پایا جائے گا اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

-بھارت ایکسپریس