'ٹاسک فورس کی رفتار سست '، سپریم کورٹ نے کولکاتہ عصمت دری معاملے پر سی بی آئی سے مانگی نئی اسٹیٹس رپورٹ
بدھ 24 جولائی کو سپریم کورٹ میں شمبھو بارڈر کھلے گا یا نہیں اس حوالے سے سماعت ہوئی۔ عدالت نے پنجاب اور ہریانہ حکومتوں کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ کسانوں سے بات کرنا ضروری ہے اور 1 ہفتے کے اندر ایسے غیر جانبدار لوگوں کے نام طے کریں جو کسانوں سے بات کریں گے۔ تب تک دونوں ریاستوں جو حالات اس کو بنائے رکھیں ۔
گزشتہ کئی دنوں سے بند شمبھو بارڈر کھلے گا یا نہیں اس پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ ہریانہ-پنجاب سرحد پر کسانوں کے احتجاج کے معاملے میں ہریانہ حکومت نے شمبھو سرحد کو کھولنے کے حکم کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے پر جمود برقرار رکھنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے اس معاملے کو حل کرنے کے لیے ایک کمیٹی بنانے کی تجویز دی ہے اور اس سلسلے میں پنجاب-ہریانہ حکومت سے تجاویز طلب کی ہیں۔
سپریم کورٹ نے کہا، “کسانوں سے بات کرنا ضروری ہے۔ حکومت کو کچھ غیر جانبدار لوگوں کے ذریعے ان کی بات سننی چاہیے۔ ہم نے غیر جانبدار لوگوں کے ذریعے کسانوں سے بات کرنے کے لئے کہا ہے۔ ایک ہفتے کے اندر، ہریانہ اور پنجاب کی حکومتیں مذاکرات کرنے والوں کے نام ہمیں بتائیں۔ تب تک پنجاب اور ہریانہ کو مرحلہ واربارڈر کھولنے کی بات کرنی چاہیے تاکہ عام لوگوں کی مشکلات دور ہوں سکے، اگر مذاکرات کے نام ریاستی حکومتیں طے نہیں کرسکیں ، تو ہم طے کریں گے۔
‘ہم یہاں پنجاب اور ہریانہ کی لڑائی سننے نہیں بیٹھے’
اس سے قبل سماعت کے دوران ہریانہ کی طرف سے پیش ہوئے سالیسٹر جنرل نے کہا کہ سوئے ہوئے کو تو جگایا جا سکتا ہے لیکن جو خود کو جاگتے ہوئے بھی سوتا ہوا دکھائی دتیاہے اسے کیسے جگایا جا سکتا ہے۔ اس پر عدالت نے کہا کہ شاہراہ ہمیشہ کے لیے بند نہیں رہ سکتی۔ تو وکیل نے کہا کہ وہ جے سی بی اور ٹریکٹر ٹرالی لانا چاہتے ہیں، کیا ان کے پاس ہائی وے پر جگہ ہے؟ ساتھ ہی پنجاب کے وکیل نے کہا کہ ہریانہ نے بارڈر بند کر دی ہے، تو جواب میں وکیل نے کہا کہ پنجاب کو مظاہرین کو ہٹانا چاہیے۔ ہم بارڈدر کھولیں گے۔ دونوں کے معاملے پر عدالت نے کہا کہ ہم پنجاب اور ہریانہ کے جھگڑے کو سننے نہیں بیٹھے ہیں۔
بھارت ایکسپریس