Bharat Express

سیاست

اپوزیشن کی اس میٹنگ میں ایک طرف جہاں نام پر حتمی فیصلہ کیا گیا وہیں دوسری جانب کوآرڈینیشن کمیٹی، سیکریٹریٹ اور مشترکہ مہم پر بھی بات کی گئی ۔ اس دوران یہ طے کیا گیا کہ تین کمیٹیاں بنائی جائیں گی۔ ایک کامن مینمم ایجنڈے کیلئے ذیلی کمیٹی۔ دوسری انتخابی مہم کیلئے ذیلی کمیٹی اورتیسری رابطہ کمیٹی بنائی جائے گی۔

وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ جب ہم اپوزیشن میں تھے تب بھی ہم نے ہمیشہ مثبت سیاست کی ہے۔ اپوزیشن میں ہم نے اس وقت کی حکومتوں کے گھوٹالے سامنے لائے لیکن عوام کے مینڈیٹ کی کبھی توہین نہیں کی۔ ہم نے حکمرانوں کے خلاف کبھی بیرونی طاقتوں کی مدد نہیں لی۔

میٹنگ میں قریب چھ سے سات گھنٹے تک 2024 کے عام انتخابات اور نئے اتحاد سے متعلق متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ میٹنگ ختم ہونے کے بعد اپوزیشن کی طرف سے مشترکہ پریس کانفرنس کی گئی جس میں میٹنگ کے اندر ہونے والے اہم فیصلوں کی جانکاری دی گئی ۔

کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے ٹویٹ کیا کہ اچھی شروعات کا مطلب ہے کہ آدھا کام ہو گیا ہے۔ ہم خیال اپوزیشن جماعتیں سماجی انصاف، جامع ترقی اور قومی بہبود کے ایجنڈے کو فروغ دینے کے لیے مل کر کام کریں گی۔

آج سے شروع ہونے والی اس دو روزہ میٹنگ کا بنیادی مقصد 2024 کے عام انتخابات کیلئے مضبوط اور متحد اپوزیشن تیار کرنا ہے تاکہ ایک ساتھ انتخاب میں این ڈی اے کو مات دینے کی کوشش کی جائے۔

آج کانگریس نے اس آرڈیننس پر اپنا موقف واضح کیا۔ ہم کانگریس کے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں اور یہ بھی اعلان کرتے ہیں کہ  اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں عام آدمی پارٹی شرکت کرے گی۔ اس آرڈیننس کی حمایت کوئی ملک دشمن ہی کرے گا۔

راہل گاندھی نے پی ایم پر منی پور تشدد پر خاموش رہنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے اس معاملے پر یورپی یونین میں ہونے والی بحث کا بھی ذکر کیا۔

ٹی ایم سی کے قومی ترجمان اور راجیہ سبھا کے لیڈر ڈیرک اوبرائن نے کہا کہ تشدد میں ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ سے تعزیت کرنے کے بجائے، بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈر ووٹ فیصد پر خوشی منا رہے ہیں۔

پی ایم مودی نے 2015 میں پہلی بار یو اے ای کا دورہ کیا تھا۔ وہ 34 سال بعد متحدہ عرب امارات کا دورہ کرنے والے پہلے پی ایم  تھے۔

بی جے پی کے سیاسی عطیات کا 52 فیصد سے زیادہ جو انتخابی بانڈز سے آیا تھا وہ 2016-17 اور 2021-22 کے درمیان 5,271.97 کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 1,783.93 کروڑ روپے دیگر تمام نیشنل پارٹیوں کو ملے تھے۔بی جے پی کو ملنے والا سیاسی چندہ کسی بھی دوسری پارٹی سے تین گنا زیادہ ہے۔