دنیا کے ہم جنس پرستوں کو قانونی اجازت دینے میں ہندوستان بھی شامل ہوگیا ہے، کیا یہ تہذیب کے خلاف ہے یا نہیں
Same-Sex Marriage? سپریم کورٹ نے منگل کو بھارت میں ہم جنس شادیوں کو قانونی حیثیت دینے کے حوالے سے دائر درخواستوں کی سماعت شروع کی۔ مرکزی حکومت کی طرف سے اس کے خلاف دلائل دیے گئے۔ ایسے میں عدالت نے کہا کہ ہم درمیانی راستہ نکال رہے ہیں۔ کیس کی سماعت ابھی جاری ہے۔ جہاں ایک طرف ہمارے ملک میں ہم جنس شادی کے حوالے سے اتنا کچھ ہو رہا ہے وہیں دوسری طرف بہت سے ممالک ایسے ہیں جو ہم جنس شادی کی اجازت دیتے ہیں اور اسے جائز سمجھتے ہیں۔
اس دوران اگر ہم جنس پرستوں کی شادی کو قانونی طورپراجازت دی جاتی ہے تو اس فیصلے سے ہندوستان بھی ان ممالک کی فہرست میں شامل ہو جائے گا۔ جہاں ہم جنس پرستوں کی شادی کی اجازت ہے۔
کہیں کورٹ کے فیصلے کے بعد تو کہیں قانون بنا کر ملی اجازت
ہالینڈ شمال مغربی یورپ کا ملک ہے جس نے 2001 میں ہم جنس پرستوں کی شادی کو قانونی حیثیت دینے والا پہلا ملک بن گیا تھا۔ جب کہ ایشیائی ممالک میں تائیوان ہم جنس پرستوں کی شادی کو قبول کرنے والا پہلا ملک بن گیا تھا۔ ان 34 ممالک میں سے 23 نے ہم جنس پرست جوڑوں کو قانون بنا کر شادی کا حق دیا ہے۔ عدالت کے فیصلے سے 10 ممالک میں ہم جنس شادی کو تسلیم کیا گیا۔ عدالت کے فیصلے کے بعد جنوبی افریقہ اور تائیوان میں بھی قوانین بنائے گئے۔
کتنے ممالک میں ہم جنس پرستی غیر قانونی ہے؟
تقریباً پانچ ممالک میں ہم جنس پرست تعلقات کے لیے سزائے موت دی جا سکتی ہے۔ اس میں پاکستان، افغانستان، متحدہ عرب امارات، قطراورموریطانیہ جیسے ممالک شامل ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ یہی بات ایران، صومالیہ اور شمالی نائیجیریا کے کچھ علاقوں میں شرعی عدالتوں کے تحت ہوتی ہے۔ جب کہ 71 ممالک میں ہم جنس پرست تعلقات یا غیر فطری تعلقات مختلف قسم کے جرم کے زمرے میں آتے ہیں۔
-بھارت ایکسپریس