پران پر تشٹھا کے بعد رام بھکت مندر میں داخل ہونے کی کوشش کرنے لگے، پولیس اہلکاروں نے کہا کہ عقیدت مندوں کوکنٹرول کرنا مشکل ہے
Ram Mandir Devotees: رام مندر کےپران پرتشٹھا کے بعد رام للا کا دربار 23 جنوری سے رام بھکتوں کے لئے مندرکھول دیا گیا ہے۔ منگل کی صبح ایودھیا میں بنے رام مندر کے درشن کے لیے رام بھکتوں کی بھیڑ درشن کے لئے بے تاب ہوتی نظر آئی۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ 22 جنوری کی شام کو بھی رام بھکتوں کی بھیڑ بڑی تعداد میں دیکھی گئی۔ پران پرتشٹھا کے بعد لوگوں نے شام کو درشن کے لیے مندر میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ پولیس نے میڈیا والوں کے کیمرے بھی بند کر دئے۔
#WATCH | Ayodhya, Uttar Pradesh: Devotees gather in large numbers at Shri Ram temple on the first day after the Pran Pratishtha ceremony pic.twitter.com/EGo9yr9sXS
— ANI (@ANI) January 23, 2024
اسی دوران منگل کی صبح کا ایک ویڈیو بھی سامنے آیا ہے۔جس میں رام بھکتوں کی بڑی بھیڑ دیکھی جا سکتی ہے۔ ملک کے مختلف حصوں سے رام بھکت یہاں درشن کے لیے آئے ہیں۔ پران پرتشٹھا کے بعد رام مندر آج صبح سے رام بھکتوں کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح رام بھکت مندر میں درشن کے لیے داخل ہو رہے ہیں۔ آنے والے دنوں میں یہاں اس سے بھی بڑی بھیڑ کی آمد متوقع ہے۔ ایسے میں پولیس کے لیے رام بھکتوں کو کنٹرول کرنا مشکل ہو گا۔
ملک بھر سے رام بھکت مندر میں داخل ہوئے
ذرائع کے مطابق شام سات بجے رام مندر کو درشن کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد رام بھکتوں کا ایک گروپ سنگھ دوارسے دوڑ کر اندر داخل ہونے کی کوشش کرنے لگا، تاکہ انہیں درشن کا موقع مل سکے۔ مندر کے 12 داخلی دروازے ہیں۔جس میں سے سنگھ دوار کے ذریعہ ہی درشن کے لیے داخلہ ملتا ہے۔ مندر کے اندر موجود سیکورٹی اہلکاروں نے رام بھکتوں کو روکنے کی کوشش کی۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ کچھ پولیس اہلکاروں نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ فی الحال ان کے لیے رام بھکتوں کوکنٹرول کرنا مشکل ہے۔
یہ بھی پڑھیں:آج سے عام آدمی بھی کر سکیں گے رام للا کے درشن، مندر کے باہر جمع ہوئی عقیدت مندوں کی بڑی بھیڑ
پولیس اہلکاروں نے کہا کہ عرام بھکتوں کوکنٹرول کرنا مشکل ہے
رام بھکتوں کی بھیڑ میں سے کچھ بھکت درشن کے لیے مندر کے احاطے میں بھی داخل ہوئے۔ انہیں مذہبی نعرے لگاتے بھی دیکھا گیا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ زیادہ تر لوگ اتر پردیش کے مختلف اضلاع سے یہاں پہنچے تھے۔ ان میں کچھ لوگ ایسے بھی تھے جو دوسری ریاستوں سے یہاں درشن کے لیے آئے تھے۔ پولیس کے لیے بھیڑ کو سنبھالنا مشکل ہو رہا تھا کیونکہ وہ رام بھکتوں پر طاقت کا استعمال نہیں کر سکتی تھی۔ جس کی وجہ سے ایک غلط پیغام لوگوں تک پہنچے گا۔
پولیس کو لوگوں کو سمجھاتے ہوئے بھی دیکھا گیا کہ درشن کا وقت ختم ہو گیا ہے۔ لوگ منگل سے آکر درشن کر سکتے ہیں۔ پولیس کو کچھ لوگوں کو پیچھے دھکیلتے ہوئے دیکھا گیا۔ تاکہ وہ زبردستی مندر کے احاطے میں داخل نہ ہوں۔ پولیس نے لوگوں کو کنٹرول کرنے کے لیے رکاوٹیں بھی کھڑی کر رکھی تھیں۔ میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بعض مقامات پر رکاوٹیں ٹوٹ بھی گئی۔
بھارت ایکسپریس