Bharat Express

Wagh Bakri Tea Owner Death: واگھ بکری چائے کے مالک پراگ دیسائی کی برین ہیمرج سےہوئی موت

دیسائی واگھ بکری گروپ میں چوتھی نسل کے کاروباری تھے۔ انہوں نے گروپ کو ملک کی ٹاپ تین چائے کمپنیوں میں شامل کرنے میں اہم رول  ادا کیا۔ جب انہوں نے 1995 میں کمپنی جوائن کی تو اس کی ولیوتقریباً 100 کروڑ روپے تھی۔ آج کمپنی کا کاروبار تقریباً 2000 کروڑ روپے کا ہے۔

واگھ بکری چائے کے مالک پیراگ ڈیسائی کی برین ہیمرج سےہوئی موت

Wagh Bakri Tea Owner Death: واگھ بکری ٹی گروپ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پراگ دیسائی کا آج پیر یعنی 23 اکتوبر کو 49 سال کی عمر میں  اتوار کی رات دیر گئے ان کا انتقال ہو گیا۔ کمپنی نے یہ معلومات سوشل میڈیا پر شیئر کی ہے۔ گزشتہ ہفتے گرنے کے بعد انہیں برین ہیمرج ہوا اور اتوار کو اسپتال میں انتقال کر گئے۔ کمپنی نے ایک انسٹاگرام پوسٹ میں کہا، “گہرے دکھ کے ساتھ، ہمیں اپنے پیارے پراگ ڈیسائی کے المناک موت کا اعلان کرتے ہوئے دکھ ہو رہا ہے۔”

میڈیا رپورٹ کے مطابق، وہ اپنی رہائش گاہ کے قریب گرنے کے بعد سرپرشدید چوٹ کے باعث احمد آباد کے نچی اسپتال میں ان کا علاج چل رہا تھا۔  اطلاعات کے مطابق ان کے سر میں شدید چوٹ لگی۔  یہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب ان پراسٹریٹ   ڈاگ نے حملہ کردیا تھا۔

دیسائی واگھ بکری گروپ میں چوتھی نسل کے کاروباری تھے۔ انہوں نے گروپ کو ملک کی ٹاپ تین چائے کمپنیوں میں شامل کرنے میں اہم رول  ادا کیا۔ جب انہوں نے 1995 میں کمپنی جوائن کی تو اس کی ولیوتقریباً 100 کروڑ روپے تھی۔ آج کمپنی کا کاروبار تقریباً 2000 کروڑ روپے کا ہے۔ کمپنی کا کاروبار ملک کی 24 ریاستوں اور دنیا کے 60 ممالک میں پھیلا ہوا ہے۔
دیسائی نے امریکہ میں نیویارک کی لانگ آئی لینڈ یونیورسٹی سے ایم بی اے کیا
دیسائی نے امریکہ میں نیویارک کی لانگ آئی لینڈ یونیورسٹی سے ایم بی اے کیا۔ ان کے پاس 30 سال سے زیادہ کا کاروباری تجربہ تھا۔ وہ چائے ٹیسٹر بھی تھے اور واگھ بکری گروپ کے بین الاقوامی کاروبار کو بھی دیکھ رہے تھے ۔ پراگ CII جیسے انڈسٹری پلیٹ فارمز پر بھی کافی سرگرم تھے۔ انہوں نے مارکیٹنگ، برانڈنگ اور پیکجنگ کے لیے بہت سی کامیاب حکمت عملی بنائی تھی ۔جس کے لیے انہیں احمد آباد مینجمنٹ ایسوسی ایشن نے بھی اعزاز سے نوازا تھا۔ پراگ نے گروپ کو نئے دور کے مطابق بنایا۔ ان میں ٹی لاؤنجز، ای کامرس اور ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا شامل ہیں۔

بھارت ایکسپریس

    Tags:

Also Read