مُلک کے سب سے باوقار اور معیاری امتحانات میں سے ایک ’یونین پبلک سروس کمیشن’ 2022 کے امتحان کا نتیجہ چند ہفتہ قبل جاری ہوا،جس میں مجموعی طورپر 933 امیدواروں نے کامیابی حاصل کی ہے،اُن 933 کامیاب امیداوراں کی فہرست کا جائزہ لیتے ہیں تو اس میں دو باتیں واضح طورپر سامنے آتی ہیں۔ نمبرایک، براداران وطن کی تعلیمی کار کردگی کا جائزہ لیتے ہیں تو آبادی کے فیصد سے لحاظ سے کافی بہتر نظر آتے ہیں اور ملک کے اعلی معیار کے حامِل عہدوں پر فائز ہوکر وطن اور سماج کے لئے خدمات انجام دیتے ہیں۔
نمبردو، اگر ہم اُن 933 کامیاب امیداروں کی فہرست میں مسلم امیدواروں کو تلاش کرتے ہیں تو مایوسی تو نہیں لیکن امید افزا نتیجہ ضرور ہمارے سامنے ہے۔ یوپی اسی سی 2022 کے امتحان میں 29 مسلم امیدواروں نے کامیابی کی سیڑھیوں پر قدم رکھ کر دیگر مسلم امیداورں کی کامیابی کے راستہ میں انمٹ نقوش ضرور ثبت کئے ہیں۔
ملک کے سب سے مُشکل امتحانات میں سے ایک یوپی ایس سی کے امتحان میں 29 مسلم امیدوراوں کی کامیابی کو اگر ہم فیصد کے اعتبار سے دیکھتے ہیں تو مجموعی طورپر تین فیصد یا اُس سے کچھ زیادہ ہے ۔یہ بات مسلم دانشورں کی محفل اور اہل علم کے درمیان موضوع گفتگو ہے ۔ اہل دانش و بینش کا کہنا ہے ہمیں سرجوڑ کر اس حساس موضوع پر غور و فکر کرنے کی اشد ضرورت ہے کہ آخر ہمارے نوجوان اتنی کم تعداد میں کامیابی جھنڈے کیوں گاڑ رہے ہیں۔اگر آبادی کے تناسب کے اعتبار سے دیکھا جائے تو کم از کم 70 مسلم امیدوار کامیابی کے مرحلہ سے ہمکنار ہوتے ،آخر ہمارے امیدواروں سے کمی یا کوتاہی کہاں ہورہی ہے؟
مسلم امیدوار یو پی ایس سی کے پریلمز امتحان، تحریری امتحان پاس کرنے میں ناکام ہو رہے ہیں۔
یوپی ایس سی کے امتحانات کے مرحلوں کا جائزہ لیتے ہیں تو بنیادی طورپر پریلمنری اور تحریری امتحانات میں کامیابی حاصل کرنا بے حد اہم ہوتا ہے ،تاہم اعداد و شمار یہ بیاں کرتے ہیں کہ مسلم امیدوار کم تعداد میں اس باوقار اورمعیاری امتحان میں شریک ہوتے ہیں۔ ا س کے علاوہ گزشتہ برسوں کے مقابلہ رواں برس کے یوپی ایس ایس سی کے امتحانات میں مسلم امیداروں کی دلچسپی اور اور ان کی شرکت پر نظر ڈالتے ہیں تو یہ تعداد نہا یت ہی کم ہے ،شاید دیگر وجوہات میں سے ایک سبب یہ بھی کہ ملک کے اعلی ترین امتحانات میں مسلم امیدوار خاطر خواہ کامیاب نہیں ہوپاتے ہیں۔
یو پی ایس سی ،سی ایس ای کے امتحان میں انٹر ویوکے علاوہ بھی کئی مراحل
یوپی ای سی سول سروس امتحان سال بھر میں تین مرحلہ میں منعقد کیا جاتا ہے ۔
نمبر1 پریلمز
نمبر 2 مین
نمبر3 انٹرویو
اس امتحان میں نشستیں محدود ہوتی ہیں ،جبکہ امیدوار زیادہ ہوتے ہیں۔اس مشکل ترین امتحانات میں امیدوار تو کثیر تعداد میں شریک ہوتے ہیں تاہم مخصوص سیٹیوں کے لئے کم ہی امیدوار کامیاب ہوپاتے ہیں۔ی وپی ایس ایس سی جیسے امتحانات میں مسلم امیدواروں کی عدم دلچسپی اور کم تعداد میں شرکت یہ نہ صرف مسلم تنظمیوں کے لئے لمحہ فکریہ ہے بلکہ 14 فیصد آبادی والے مسلم قوم کے سول سوسائیٹی کے ذمہ داران اور دیگر افراد کو بھی بر وقت توجہ دینے کی اشد ضرروت ہے ۔
-بھارت ایکسپریس