Bharat Express

UGC-NET exam cancelled: یو جی سیNET امتحان کی منسوخی سے ناراض طلبہ کا دہلی کی سڑکوں پر زبردست مظاہرہ، وزیر تعلیم کے استعفیٰ کا کیا مطالبہ

کل، طلباء کو UGC-NET امتحان کی منسوخی کی اطلاع دی گئی تھی۔ اس کے بعد مشتعل طلباء شاستری بھون پہنچے اور مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے مظاہرہ کیا۔

یو جی سیNET امتحان کی منسوخی سے ناراض طلبہ کا دہلی میں مظاہرہ

نئی دہلی: جمعرات کے روز بائیں بازو کی طلبہ تنظیم AISA کے ارکان سڑکوں پر نکل آئے اور مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے شدید احتجاج کیا۔ مظاہرے میں دہلی یونیورسٹی اور جے این یو کے طلبہ نے بھی حصہ لیا۔ سبھی نے مرکزی وزیر تعلیم کے خلاف نعرے لگائے۔ آئیسا ارکان نے وزیر تعلیم پر طلباء کے مستقبل سے کھیلنے کا الزام لگایا۔ احتجاج کے دوران کئی طلباء کی پولیس سے جھڑپیں بھی ہوئیں۔ اس کی ویڈیو بھی منظر عام پر آگئی ہے۔

کل، طلباء کو UGC-NET امتحان کی منسوخی کی اطلاع دی گئی تھی۔ اس کے بعد مشتعل طلباء شاستری بھون پہنچے اور مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے مظاہرہ کیا۔

احتجاج کرنے والے طالب علم آدتیہ مشرا نے آئی اے این ایس کو بتایا، ’’ہمارا پہلا مطالبہ یہ ہے کہ این ٹی اے کو تحلیل کیا جائے۔ وہ امتحان لینے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ یہ لوگ صرف طلباء کی امیدوں پر پانی پھیر رہے ہیں، جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ جس طرح لگاتار دو امتحانات لیک ہوئے ہیں۔ اس نے این ٹی اے کے کام کرنے کے انداز کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ متعلقہ حکام بھی اس پر کچھ بھی کہنے سے گریز کر رہے ہیں جس سے مزید سنگین سوالات اٹھتے ہیں۔

احتجاج میں شامل ایک اور طالب علم سورج نے IANS کو بتایا، “ہم احتجاج کر رہے ہیں کیونکہ کل ہمیں ایک نوٹس موصول ہوا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ UGC NET کا امتحان منسوخ کر دیا گیا ہے، لیکن ایسا کرنے کی وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔ اب بتائیے، پچھلے کئی سالوں سے 9 لاکھ بچے UGC NET کی تیاری کر رہے تھے، لیکن اب ایک ہی جھٹکے میں یہ امتحان منسوخ کر دیا گیا ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ دھرمیندر پردھان کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دینا چاہیے۔ اس کے علاوہ ہمارا یہ بھی مطالبہ ہے کہ سوالیہ پرچے پرائیویٹ پرنٹنگ پریس سے نہ چھپوائیں جائیں بلکہ سرکاری پرنٹنگ پریس سے چھاپے جائیں۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read