Bharat Express

Modi Archive: سب سے پہلے پرواسی بھارتیہ دیوس میں پی ایم مودی نے کی تھی ایک نئی شروعات، ’مودی آرکائیو‘ نے دی جانکاری

اس وقت کے سی ایم نریندر مودی نے وضاحت کی تھی کہ ہندوتوا نہ تو صرف ماضی کی یادگار ہے اور نہ ہی سیاسی ہتھیار ہے۔ یہ ایک پائیدار تہذیب کی نہ ختم ہونے والے اقدار ہیں، جو انتخابات، حکومتوں اور سرحدوں سے آگے ہیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی (مودی آرکائیو)

نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعرات کے روز اڈیشہ کی راجدھانی بھونیشور میں پرواسی بھارتیہ دیوس پروگرام کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ’مودی آرکائیو‘ اکاؤنٹ کے ذریعے پرواسی بھارتیہ دیوس کے بارے خاص جانکاری میں دی گئی۔

مودی آرکائیو نے ایک پوسٹ میں کہا کہ 9 جنوری 2003 کو نئی دہلی میں پہلا ’پرواسی بھارتیہ دیوس‘ منعقد کیا گیا تھا۔ ہال ہندوستان اور بیرون ملک کے نامور تارکین وطن سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ اس وقت اختتامی تقریب میں اسٹیج پر گجرات کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی نے تقریر کی تھی۔ ان کی تقریر کا موضوع ایک ایسا تھا جو اس وقت چرجا، بحث اور تنازع کا مرکز تھا۔ وہ تھا- ہندوتوا۔

پوسٹ میں کہا گیا کہ ہندوتوا کو اکثر ترقی مخالف کے طور پر پیش کیا جاتا ہے، جیسے یہ جدید ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہو۔ لیکن اس وقت کے وزیر اعلیٰ مودی نے مختلف این آر آئیز سے خطاب کرتے ہوئے اس تصور کو چیلنج کرتے ہوئے ان مدعوں کے بارے میں بات کی جو ہندوتوا اور ترقی کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کرتے تھے۔

انہوں نے پورے یقین کے ساتھ کہا، ’’جو لوگ ہزاروں سال پرانے ہندو کلچر کو نہیں سمجھتے وہ ہندوتوا کو ترقی مخالف کہہ کر اپنی لاعلمی کا اظہار کررہے ہیں۔‘‘

اس وقت کے سی ایم نریندر مودی نے وضاحت کی تھی کہ ہندوتوا نہ تو صرف ماضی کی یادگار ہے اور نہ ہی سیاسی ہتھیار ہے۔ یہ ایک پائیدار تہذیب کی نہ ختم ہونے والے اقدار ہیں، جو انتخابات، حکومتوں اور سرحدوں سے آگے ہیں۔

اس طرح، 9 جنوری 2003 کو منعقد ہونے والا یہ پہلا پرواسی بھارتیہ دیوس ایک نئی بحث کا آغاز تھا۔ اس نے دنیا سے مطالبہ کیا کہ ہندو مذہب کو ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بلکہ ایک ابدی تہذیب کی روح کے طور پر دیکھیں۔ اور نریندر مودی وہ لیڈر تھے جو کھل کر کہنے کی ہمت دکھائی۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read